سرینگر (جموں کشمیر): سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے پارلیمنٹ اور صدر مملکت کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے بعد جموں و کشمیر کے سیاسی گلیاروں میں ایک بار پھر ہلچل دیکھی جا رہی ہے، سماجی رابطہ گاہوں، ویڈیو، آڈیو پیغامات کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے۔ بی جے پی کو چھوڑ کر تقریباً سبھی سیاسی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ’’با دل نخواستہ قبول‘‘ کر لیا ہے۔ جہاں جموں و کشمیر کے دو سابق وزراء اعلیٰ - محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ - کو گھروں میں نظر بند کیے جانے کو جموں کشمیر لیفٹیننٹ گورنر اور ریاستی پولیس نے غلط قرار دیا ہے وہیں دونوں لیڈران نے مبینہ طور انہیں نظر رکھے جانے کی مذمت کی ہے۔ عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ گاہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا: ’’مایوس ہوں پر بد دل نہیں، جد و جہد جاری رہے گی۔‘‘ جبکہ محبوبہ مفتی نے اس ضمن میں ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے۔
محبوبہ مفتی کا ویڈیو پیغام: محبوبہ مفتی نے ویڈیو پیغام میں جموں و کشمیر کے باشندوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’’میرے ہم وطنو، سپریم کورٹ کا فیصلہ منزل نہیں بلکہ محض ایک پڑاؤ ہے۔ اسے منزل سمجھنے کی غلطی مت کرو۔ ہمارے مخالفین چاہتے ہیں کہ ہم دل برداشتہ ہو کر امید ہی چھوڑ دیں، تاہم ایسا ہمیں ہرگرز نہیں کرنا چاہئے۔‘‘
مزید پڑھیں: دفعہ 370 کی تنسیخ پر سپریم کورٹ کی مہر تصدیق
محبوبہ مفتی نے بیان جاری کرتے ہوئے مزید کہا: ’’سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ دفعہ 370عارضی تھا، اسی لیے اس کو منسوخ کر دیا گیا۔ یہ کشمیریوں کی ہار نہیں بلکہ آئیڈیا آف انڈیا کی ہار ہے۔‘‘