سرینگر: جموں کشمیر میں اگرچہ بلدیاتی انتخابات کے متعلق ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے تاہم انتظامیہ نے بلدیاتی وارڈز میں حدبندی کرنے کا آغاز کیا ہے۔ وہیں درجہ فہرست قبائلی آبادی کو بھی ان اداروں میں ریزرویشن دینے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ چیف الیکٹورل آفیسر جموں کشمیر نے اس ضمن میں محکمہ ہاؤنسگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ محکمہ کے پرنسپل سیکریٹری کو تحریری طور مطلع کیا ہے کہ سرینگر اور جموں مونسپل کارپوریشنز کے وارڈز میں نئی حد بندی کی جائے تاکہ رائے دہندگان کی تقسیم کاری اور تعداد ہر وارڈ میں یکساں اور توازن برقرار رہے۔
انہوں نے اپنی تحریر، جس کی ایک کاپی ای ٹی وی بھارت کے پاس موجود ہے، میں مزید کہا ہے کہ جموں و سرینگر میونسپل کارپوریشنز کے علاوہ میونسپل کمیٹیز میں بھی نئی حد بندی کی جائے تاکہ ووٹرز کی تقسیم کاری میں یکسانیت رہے۔ جموں کشمیر میں دو مونسپل کارپوریشنز، 19 مونسپل کونسلز اور 57 موننسپل کمیٹیز ہے جن میں یہ حدبندی کی جائے گی۔ یاد رہے کہ جموں کشمیر میں بلدیاتی انتخابات نومبر دسمبر میں منعقد ہونے تھے کیونکہ ان اداروں کی پانچ سالہ مدت نومبر میں ختم ہو رہی ہے اور اس ضمن میں انتخابات طے تھے، تاہم مزکری سرکار نے انکو موخر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
جموں کشمیر میں اب بلدیاتی انتخابات اسٹیٹ الیکشن کمیشن منعقد کرے گا۔ یہ انتخابات جموں کشمیر کے میونسپل ایکٹ کی شق 282 اور میونسپل کارپوریشن کی شق 9 کے مطابق چیف الیکٹورل افسر منعقد کرتے تھے، جبکہ آئین ہند کی دفعہ 243-K کے مطابق یہ انتخابات دیگر ریاستوں اور یونین ٹریٹریز میں اسٹیٹ الیکشن کمیشنر منعقد کرتے ہیں۔ تاہم دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہاں آئین ہند کے تمام قانون لاگو ہوئے اور اب میونسپل کارپوریشنز اور میونسپل کمیٹیز ایکٹ کی ترمیم کی جا رہی ہے تاکہ اسٹیٹ الیکشن کمیشنز ہی بلدیاتی انتخابات منعقد کرے۔
اس ضمن میں بھی چیف الیکٹورل افسر نے ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو لکھا ہے کہ میونسپل قوانین میں ترمیم کی جائے تاکہ جموں کشمیر یونین ٹریٹری میں بھی بلدیاتی انتخابات چیف الیکٹورل افسر کے بجائے اسٹیٹ الیکشن کمیشن منعقد کرے۔ اس قانون کی ترمیم کے بعد چیف الیکٹورل افسر اب یہاں اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات ہی منعقد کرنے تک محدود رہیں گے۔
مزید پڑھیں: LG Doesn’t Want Polls in JK, omar: منوج سنہا واحد شخص ہیں جو یہاں انتخابات نہیں چاہتے، عمر عبداللہ
چیف الیکٹورل افسر نے مزید کہا ہے کہ درجہ فہرست قبائلی آبادی کو بلدیاتی اداروں میں ورٹیکل (vertical) ریزرویشن رکھی جائے۔ چیف الیکٹورل افسر نے لکھا ہے کہ وارڈز کی حدبندی اور درجہ فہرست ذات کو ریزرویشن دینے پر ان کے دفتر میں کافی شکایات اور گزارشات موصول ہوئی ہیں جن کی پاداش میں حدبندی کرنا اور ریزرویشن دینا ناگزیر بن چکا ہے۔
واضح رہے کہ آپریشن کانگریس جماعت کے ترجمان رویندر شرما نے ابھی اس ضمن میں گزشتہ ماہ اس کی نشاندہی کی تھی اور انتظامیہ کو مطالبہ کیا تھا کہ آئین ہند کے مطابق بلدیاتی انتخابات کا انعقاد چیف الیکٹورل افسر کے دائرہ اختیار سے نکل چکا ہے اور ان انتخابات کا انعقاد اسٹیٹ الیکشن کمیشن کے دائرہ اخیار میں لایا جائے۔ غور طلب ہے کہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن جموں کشمیر میں پنچایتی انتخابات منعقد کرتے تھے لیکن قانون کی ترمیم کے بعد اب وہ بلدیاتی انتخابات بھی منعقد کریں گے۔