سرینگر: تاریخی جمعہ مسجد سرینگر میں آج مسلسل نویں جمعہ بھی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ ایسے میں ایک بار پھر جامع مسجد کا مرکزی دروازہ نمازیوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور جامع کے گرد ونواح میں پولیس، سی آر پی اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کی بھاری تعیناتی کو عمل میں لایا گیا ہے۔ انجمن اوقاف کے مطابق حکام نے انہیں مطلع کیا کہ وہ مسجد کا دروازہ نہ کھولیں کیونکہ مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایسے میں میر واعظ کی رہائی کے بعد یہ نواں جمعہ ہے جب حکام کی جانب سے نماز جمعہ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
جامع مسجد میں مسلسل نماز جمعہ پر پابندی اور میر واعظ کی نظر بندی مداخلت فی الدین: انجمن اوقاف
میر واعظ محمد عمر فاروق جو کہ چار سال کے طویل عرصہ کے بعد سمتبر کے آخری ہفتہ میں رہا کیے گئے تھے کو بھی جامع مسجد میں وعظ وتبلیغ کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں اپنے گھر واقع نگین سرینگر سے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اگرچہ اس حوالے سے حکام کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے پیش نظر اسرائیل کے خلاف احتجاج اور فلسطین کے تئیں یکجہتی کے طور پر مظاہرے ہونے کے خدشے کے پس منظر میں اس طرح کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ایسے میں امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ جماعت حریت کانفرنس کے چیئرمین اور متحدہ مجلس علماء کے سربراہ میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے فلسطین اسرائیل تنازعہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہری فکر و تشویش کا اظہار کیا ہے اور انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین اور اسرائیل کے دیرینہ مسئلہ کو حل کرنے میں اپنا کردار نبھائیں۔