صدر ہند نے اتوار کو جموں و کشمیر لنگویجز ایکٹ کو منظوری دی ہے جس کے ساتھ ہی یونین ٹیریٹری میں اب پانچ زبانوں کو سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہوا ہے۔
اس ایکٹ میں اردو، کشمیری، انگریزی، ڈوگری، اور ہندی زبانوں کو سرکاری زبانوں کا درجہ دیا گیا ہے۔
بھاجپا سرکار نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت پرانے ایکٹ میں ترمیم کرکے تین زبانوں - کشمیری، ہندی اور ڈوگری - کو شامل کیا۔
ترمیم شدہ بل کو پہلے ہی وادی کشمیر میں متعدد سیاسی و سماجی حلقوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، وہیں گوجری، پہاڑی اور پنجابی بولنے والی آبادی نے ان تین زبانوں کو شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا تھا۔
گزشتہ روز بل کے ایکٹ کو صدر ہند نے منظوری دی جس پر وادی میں غم و غصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں گوجر طبقے کے لوگ بھی کافی ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔
کشمیر میں عام تاثر یہ ہے کہ پانچ زبانوں کو سرکاری درجہ دینا ’’اردو کی تاریخی اہمیت کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔‘‘