ETV Bharat / state

JK HC Imposes Penalty On Govt: نجی زمین پر حکومت کا قبضہ، ہائیکورٹ نے 15 لاکھ کا جرمانہ لگایا

author img

By

Published : Jul 1, 2022, 4:08 PM IST

Updated : Jul 1, 2022, 4:19 PM IST

جموں و کشمیر اور لدااخ ہائی کورٹ نے آج جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے ایک نجی زمین کو غیر قانونی طور پر قبضہ اور مناسب طریقہ کار پر عمل کیے بغیر زمین کو استعمال کرنے کے خلاف 15 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا۔ کورٹ کےمطابق 'جائیداد کا حق بنیادی انسانی حق' ہے۔ JK High Court on Forcibly Taking over Private Land

j-and-k-high-court-imposes-15-lakh-penalty-on-govt-for-forcibly-taking-over-private-land
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے غیر قانونی طور پر نجی زمین پر قبضہ پر 15 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا

سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے یوٹی انتظامیہ پر15 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا۔ یہ جرمانہ اس لیے عائد کیا گیا کیونکہ انتظامیہ نے قانون کے مناسب طریقہ کار پر عمل کیے بغیر ایک نجی زمین پر زبردستی قبضہ کیا تھا۔ JK High Court on Forcibly Taking over Private Land
چیف جسٹس پنکج متھل اور جسٹس جاوید اقبال وانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کے بعد کیا کہ "یہ اچھی طرح سے تسلیم کیا گیا ہے کہ جائیداد کا حق ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی ضمانت بھارت کے آئین کے دفعہ 300 اے میں دی گئی ہے اور کوئی قانونی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر، کسی کی بھی جائیداد پر قبضہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔" Right To Property Is Basic Human Right


عدالت نے انتظامیہ کو 2017 سے 2021 تک مذکورہ اراضی کے استعمال اور قبضے کے لیے ٹوکن رینٹل معاوضہ (ہر سال کا ایک لاکھ روپے) ادا کرنے کی بھی ہدایت دی، جس کا مطلب انتظامیہ کو آئندہ تین ماہ کے اندر پانچ سال کا معاوضہ (پانچ لاکھ روپے) ادا کرنا ہوگا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ "چونکہ درخواست گزار کے جائیداد کے حق کی خلاف ورزی کی گئی ہے، اس لیے جواب دہندگان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ درخواست گزار کو تین ماہ کی مدت میں دس لاکھ روپے بطور خصوصی جرمانہ ادا کریں۔ اس کے مزید انتظامیہ کو اسٹیمپ ڈیوٹی کے مطابق آئندہ 6 ہفتوں میں درخواست گزار کو معاوضہ ادا کرنا ہوگا۔"


عدالت کا مزید کہنا ہے کہ"اگر مذکورہ رقم مقررہ وقت کے اندر ادا نہیں کی گئی، درخواست گزار عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتا ہے، جس کے بعد عدالت حرکت میں آئے گی اور جواب دہندگان کے خلاف مناسب جبری اقدامات کرے گی تاکہ مذکورہ رقم کی وصولی کی جا سکے۔"


واضح رہے کہ درخواست گزار کا مخصوص الزام یہ تھا کہ 2017 میں آر اینڈ بی ڈپارٹمنٹ نے بانڈی پورہ کے زلپورہ سلطان پورہ سنبل میں 'اسٹیل گرڈر برج' کی تعمیر کے لیے اس کی زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم کسی قانونی ضابطے کے بغیر مذکورہ اراضی پر قبضہ کر لیا گیا تھا۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ جب سے انتظامیہ نے اس کی زمین پر قبضہ کیا ہے تب سے انہیں کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا ہے۔ Steel Girder Bridge in Bandipora

یہ بھی پڑھیں:



وہیں پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ نے اپنے جواب میں عرضی گزار کے اس دعوے پر کوئی اختلاف نہیں کیا کہ درخواست گزار کی زمین 'اسٹیل گرڈر برج' کی تعمیر کے لیے لی گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی عرض کیا کہ معاوضہ دینے کے لیے درخواست گزار کی نمائندگی زیر غور ہے اور اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح کے مطابق معاوضہ ادا کرنے کی تجویز ہے۔

سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے یوٹی انتظامیہ پر15 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا۔ یہ جرمانہ اس لیے عائد کیا گیا کیونکہ انتظامیہ نے قانون کے مناسب طریقہ کار پر عمل کیے بغیر ایک نجی زمین پر زبردستی قبضہ کیا تھا۔ JK High Court on Forcibly Taking over Private Land
چیف جسٹس پنکج متھل اور جسٹس جاوید اقبال وانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کے بعد کیا کہ "یہ اچھی طرح سے تسلیم کیا گیا ہے کہ جائیداد کا حق ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی ضمانت بھارت کے آئین کے دفعہ 300 اے میں دی گئی ہے اور کوئی قانونی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر، کسی کی بھی جائیداد پر قبضہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔" Right To Property Is Basic Human Right


عدالت نے انتظامیہ کو 2017 سے 2021 تک مذکورہ اراضی کے استعمال اور قبضے کے لیے ٹوکن رینٹل معاوضہ (ہر سال کا ایک لاکھ روپے) ادا کرنے کی بھی ہدایت دی، جس کا مطلب انتظامیہ کو آئندہ تین ماہ کے اندر پانچ سال کا معاوضہ (پانچ لاکھ روپے) ادا کرنا ہوگا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ "چونکہ درخواست گزار کے جائیداد کے حق کی خلاف ورزی کی گئی ہے، اس لیے جواب دہندگان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ درخواست گزار کو تین ماہ کی مدت میں دس لاکھ روپے بطور خصوصی جرمانہ ادا کریں۔ اس کے مزید انتظامیہ کو اسٹیمپ ڈیوٹی کے مطابق آئندہ 6 ہفتوں میں درخواست گزار کو معاوضہ ادا کرنا ہوگا۔"


عدالت کا مزید کہنا ہے کہ"اگر مذکورہ رقم مقررہ وقت کے اندر ادا نہیں کی گئی، درخواست گزار عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتا ہے، جس کے بعد عدالت حرکت میں آئے گی اور جواب دہندگان کے خلاف مناسب جبری اقدامات کرے گی تاکہ مذکورہ رقم کی وصولی کی جا سکے۔"


واضح رہے کہ درخواست گزار کا مخصوص الزام یہ تھا کہ 2017 میں آر اینڈ بی ڈپارٹمنٹ نے بانڈی پورہ کے زلپورہ سلطان پورہ سنبل میں 'اسٹیل گرڈر برج' کی تعمیر کے لیے اس کی زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم کسی قانونی ضابطے کے بغیر مذکورہ اراضی پر قبضہ کر لیا گیا تھا۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ جب سے انتظامیہ نے اس کی زمین پر قبضہ کیا ہے تب سے انہیں کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا ہے۔ Steel Girder Bridge in Bandipora

یہ بھی پڑھیں:



وہیں پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ نے اپنے جواب میں عرضی گزار کے اس دعوے پر کوئی اختلاف نہیں کیا کہ درخواست گزار کی زمین 'اسٹیل گرڈر برج' کی تعمیر کے لیے لی گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی عرض کیا کہ معاوضہ دینے کے لیے درخواست گزار کی نمائندگی زیر غور ہے اور اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح کے مطابق معاوضہ ادا کرنے کی تجویز ہے۔

Last Updated : Jul 1, 2022, 4:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.