سرینگر (جموں کشمیر) : آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پاٹی (بی جے پی) اور جموں کشمیر انتظامیہ نے اس بات پر اصرار کیا کہ جموں کشمیر اب سرمائی کاری کے لیے پوری طرح سے کھلا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ بیرون ریاستوں اور ممالک سے بھی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ مرکزی سرکار کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 اور 35 اے ہی جموں کشمیر کی تعمیر و ترقی اور اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے میں حائل تھے۔
رواں برس اکتوبر میں ضلع پلوامہ کے لاسی پورہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا تھا کہ جموں کشمیر میں گزشتہ تین برسوں سے 86 ہزار کروڈ روپئے پر مبنی سرمایہ کاری کے تجاویز پیش کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ تاہم سرکار کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو صنعت کاروں نے سرمایہ کاری کی تجاویز پیش کی ہیں لیکن ابھی تک زمینی سطح پر محض 2518 کروڈ روپئے کی سرمایہ کاری (انویسٹمنٹ) ہی ہوئی ہے۔ یہ تجاویز محکمہ صنعت و حرفت کو پیش کی گئی ہیں۔ اس انویسٹمنت میں وادی کشمیر میں سٹھ فیصد سرمایہ کاری ہوئی ہے جبکہ صوبہ جموں میں 40 فی صد کارخانہ داروں نے انویسٹمنٹ کی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سرمایہ کاروں نے 6117 صنعتی یونٹس قائم کرنے کی تجاویز پیش کی ہیں۔ ان میں صوبہ جموں میں 1551 یونٹ اور وادی کشمیر میں 4566 یونٹ بنانے کی تجاویز پیش کئے گئے ہیں۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="">
یہ تجاویز شعبہ زراعت، صحت، سیاحت، تعلیم، سٹیل، فوڈ پکیجنگ وغیرہ کے شعبہ جات میں پیش ہوئی ہیں۔ شعبہ سیاحت میں سب سے کم تجاویز ہیں جس میں شعبہ صحت خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ شعبہ صحت میں 7700 کروڈ روپئے کی سرمایہ کاری کی تجاویز پیش کی گئی ہیں جبکہ شعبہ سیاحت میں سب سے کم یعنی 87 کروڈ روپئے کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ یہ تجاویز ہوٹل تعمیر کرنے کے لئے پیش ہوئی ہیں۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="">
شعبہ صحت میں بہار کے ملی ٹرسٹ نے سرینگر کے مضافاتی علاقہ سیمپورہ میں سو بیڈ کی صلاحیت والے ایک ہسپتال بنانے کے لئے سنگ بنیاد رکھی۔ اس تقریب کی افتتاح ایل جی منوج سنہا نے کی اور انہوں نے ہی سنگ بنیاد رکھی۔ سیمپورہ میں ہی دوبئی کے ’’امار‘‘ گروپ نے پانچ سو کروڑ روپئے کا دس ہزار سیکور فٹ شاپنگ کمپلکس کی بنیاد رکھی ہے جس کی افتتاح بھی ایل جی منوج سنہا نے کی۔
اعداد و شمار کے مطابق جموں کشمیر انتظامیہ نے 1767 صنعتی یونٹ کے لئے 11861 کنال زمین واگزار کی ہے۔ اس میں سے صوبہ جموں میں 530 یونٹ بنانے کے لئے 7295 کنال زمین دی جا چکی ہے، جبکہ وادی کشمیر میں 1237 یونٹس کے لئے 4566 کنال زمین ان سرمایہ کاروں کو دی جا چکی ہے۔ یہ زمین لیز پر دی جا رہی ہے جس کی مدت 90 برس ہوتی ہے۔ پہلی مدت 40 سال ہوتی ہے جس کو مزید 50 سال کی توسیع دی جاتی ہے، بشرطیکہ صنعتی یونٹ کامیابی سے چلے۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="">
جموں کشمیر میں سرمایہ کاری اور صنعتی ادارے تعمیر کرنے کے لئے انتظامیہ نے زمین دستیاب رکھنے کے لئے سال 2022 کے اواخر میں لوگوں کے قبضے میں سرکاری زمین و کاہچرائی خالی کرنے کی مہم شروع کی تھی۔ اس مہم میں 15 لاکھ کنال سے زائد زمین لوگوں سے واپس لی گئی۔
انتظامیہ نے جموں کشمیر میں 19 نئے انڈسٹریل اسٹیٹس قائم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ان میں حالیہ دنوں ایل جی انتظامیہ نے ضلع پلوامہ کے للہار، چندگام اور ضلع سانبہ میں تین انڈسٹریل اسٹیٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کے لیے زمین بھی واگزار کی گئی۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="">
سرمایہ کاروں کو جموں کشمیر میں صنعت کاری کے لئے مرکزی سرکار اور جموں کشمیر انتظامیہ نے یہاں متحدہ عرب امارات کے تجارتی وفود کو سرینگر مدعو کیا گیا تھا، جبکہ جی ٹونٹی کی میزبانی بھی سرینگر شہر میں کی گئی۔ وہیں جموں کشمیر انتظامیہ نے نئی لینڈ پالیسی اور انڈسٹریل پالیسی بھی لاگو کی ہے جس میں غیر مقامی سرمایہ کاروں کے لئے یہاں زمین خریدنے اور صنعتی کارخانے قائم کرنے کے لئے قانونی دشواریاں ختم کر دی ہیں۔