جموں و کشمیر میں گوجری، پہاڑی اور پنجابی زبانیں بولنے والے باشندوں اور ان کی زبانوں کو سرکاری طور پر اس بل میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں سرینگر میں ہفتہ کے روز گوجر طبقے سے تعلق رکھنے والے کئی نوجوان کارکنوں نے احتجاج کیا۔
انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ ان کی زبان کو بھی اس بل میں شامل کیا جانا چاہیے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو وہ جموں و کشمیر کے ہر ضلع میں احتجاجی مہم کا آغاز کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گوجر طبقے کی آبادی جموں و کشمیر کے تقریبا ہر ضلع میں ہے اور آبادی کے لحاظ سے بھی ان کی تعداد کثیر ہے۔
لداخ میں کشیدگی کے لیے بھارت پوری طرح ذمہ دار: چین
گجر طبقے کے نوجوان کارکن مشتاق بڈگامی نے بتایا کہ 'سرکار ہر معاملے میں ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھی ہوئی ہے اور گوجری زبان کو بل میں شامل نہ کرنا اس کی تازہ مثال ہے۔'
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے مرکزی کابینہ نے جموں و کشمیر کے لئے پانچ سرکاری زبانوں کو منظوری دے کر ایک بل بنایا ہے جس کو آنے والے پارلیمانی سیشن میں پیش کیا جائے گا۔
اس بل میں پانچ زبانیں بشمول کشمیری، ڈوگری، اردو، انگریزی اور ہندی اب سرکاری زبانیں ہوں گی۔ اس سے قبل اردو کو کم از کم 130 برس سے یہاں کی واحد سرکاری زبان ہونے کا اعزاز حاصل تھا لیکن سرکاری خط و کتابت میں انگریزی کو بھی شامل کیا گیا تھا۔