سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بدھ کے روز مرکزی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ دراصل پیر کے روز جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی جانب سے "بے گھر" افراد کو پانچ مرلہ زمین دینے کا اعلان کیا گیا۔ اس اعلان کی تنقید کرتے ہوئے محبوبہ نے سوال کیا کہ "ایل جی نے اعلان کیا کہ وہ تقریباً دو لاکھ لوگوں کو زمین دے رہے ہیں۔ اس بارے میں تھوڑا سا شک ہے کہ یہ "بے گھر" لوگ کون ہیں؟ ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں تقریباً 19 ہزار لوگ 'بے گھر' ہیں۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "وہ بے گھر افراد کے لیے مکان کے نام پر 10 لاکھ لوگوں کو لا کر یہاں آباد کرنا چاہتے ہیں۔ وہ یہاں کے لوگوں کو کیوں بھڑکا رہے ہیں؟ وہ سمجھتے ہیں کہ 10 لاکھ لوگوں کو یہاں لا کر جموں و کشمیر میں ووٹ حاصل کریں گے۔" مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "وہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہاں کے وسائل لوٹ رہے ہیں۔ جموں و کشمیر ایک گرین بیلٹ ہے لیکن وہ اسے کچی آبادی میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ غربت اور کچی آبادیوں کو درآمد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کشمیر سے زیادہ پریشان جموں کے لوگ ہیں کیونکہ فلڈ گیٹ وہیں سے کھلیں گے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"ہمارے پاس کافی وسائل ہیں، جموں کے پاس صرف تجارت ہے اور وہ بھی اب اُن سے چھینا جا رہا ہے۔ اگر ان کو زمین دینی ہے تو پہلے ہمارے پنڈت بھائیوں کو دو، جو کئی برسوں سے جموں میں ایک کمرے کے فلیٹ میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہم نے مہاجرین کے طور پر بھارت سے ہاتھ نہیں ملایا۔ اب آپ ہماری زمین پر نظریں جمائے ہوئے ہیں، ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔"
ایل جی کے علان کے خلاف جموں و کشمیر کے لوگوں کو ایک ساتھ آواز بلنند کرنے کی گزارش کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "ہم کو لداخ کے لوگوں سے سیکھنا چاہیے۔ لداخ کے لوگ ایسی سرمایہ کاری نہیں چاہتے۔ میں انہیں سلام پیش کرتی ہوں۔ ہم لداخ کے لوگوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اُن کی طرح ہمیں بھی جموں صوبے اور کشمیر صوبے کی عوام کو ایک ساتھ ان کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔"