سرینگر میں نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران غلام نبی آزاد نے حالیہ حملوں پر تویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عام شہریوں کی ہلاکتیں اور پولیس کی جانب سے کسی بھی ملوث شخص کو گرفتار نہ کرنا تشویشناک بات ہے'۔
انہوں شہریوں اور مزدوروں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز کو اس صورتحال کی گہرائی سے تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے اور ان ہلاکتوں کی تفیش کے لیے تہہ تک جانے کی ضرورت ہے تاکہ ہلاکتوں کی سازش کا پردہ فاش کیا جاسکے۔'
یاد رہے کہ وادی میں گزشتہ دو ہفتوں میں شرپسندوں نے نو عام شہریوں کو ہلاک کردیا ہے، جس میں پانچ غیر مقامی مزدور شامل ہیں۔ ان ہلاکتوں سے متعدد سیکڑوں مزدور اپنے آبائی وطن لوٹنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
غور طلب ہے کہ غلام نبی آزاد گزشتہ تین روز سے سرینگر کے دورے پر ہیں۔ اس دوران انہوں کانگریس اور دیگر سماجی کارکنان سے ملاقات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں حالیہ ہلاکتوں پر عام لوگوں نے افسوس کا اظہار کیا اور ان کی مذمت کی۔ ان ہلاکتوں کے لیے کشمیر کے عوام کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے۔
- مزید پڑھیں: غیر ریاستی مزدوروں کا قتل، سیاسی جماعتوں کا رد عمل
- میر واعظ محمد عمر فاروق دنیا بھرکے پانچ سو بااثر مسلم شخصیات میں شامل
- محبوبہ مفتی ستیہ پال ملک کے خلاف کیس درج کریں گی
انہوں کہا کہ 'وفود سے ملاقات کے دوران انہیں یہ بات صاف ظاہر ہوئی کہ گزشتہ دو برسوں سے حالات بہتر نہیں ہوئے ہیں اور تعمیر و ترقی کے متعلق جو باتیں کہی جارہی ہے وہ زمینی حقائق سے دور ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جانا چاہیے اور منتخب سرکار ہونی چاہیے کیونکہ افسر شاہی نظام میں عام لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں۔'