سرینگر: جموں و کشمیر انتظامیہ نے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں آٹھ محرم کے جلوس کو باضابطہ طور پر نکالنے کی مشروط اجازت دے دی ہے جس کے پیش نظر آج شیعہ آبادی کی طرف سے دو گھنٹے کا جلوس نکالا گیا۔ یہ جلوس سرینگر کے گرو بازار سے ڈلگیٹ تک صبح چھ بجے سے آٹھ بجے کے درمیان نکالا گیا جس کے لیے انتظامیہ نے سکیورٹی کے انتظامات کیے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ سنہ 1989 میں عسکریت پسندی شروع ہونے کے بعد سرینگر میں آٹھ اور دس محرم کے جلوسوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ البتہ سرینگر ضلع کے مجسٹریٹ نے اس جلوس کی مشروط اجازت دیتے ہوئے شعیہ آبادی کو امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایت دی۔ گذشتہ چند روز سے شیعہ برادری کے رہنماؤں نے انتظامیہ سے آٹھ اور دس محرم کے جلوسوں کو نکالنے کی اجازت دینے کے لیے کئی اجلاس کیے جس کے بعد انتظامیہ نے آج یہ تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا شیعہ آبادی نے خیر مقدم کیا ہے۔ البتہ لوگوں نے دس محرم کے جلوس کو بھی نکالنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
آج کے جلوس کے دوران سکیورٹی بندو بست سے متعلق کشمیر زون کے پولیس اے ڈی جی پی وجے کمار نے گذشتہ روز پولیس کے متعلقہ افسران اور نیم فوجی افسران کے ساتھ اہم میٹنگ کی تھی۔ اس موقعے پر انہوں نے گرو بازار سے لے کر ڈلگیت تک سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی، حفاظتی اقدامات، ٹریفک مینجمنٹ وغیرہ پر مختلف ہدایات دیے۔
سرینگر میں آج کے جلوس میں ہزاروں شعیہ عزاداروں نے شرکت کی۔ یہ عزادار سرینگر ضلع اور مختلف اضلاع سے آئے ہوئے تھے۔ جلوس میں شرکت کرنے پر انہوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ اس جلوس کو نکالنے کے سلسلے میں شیعہ رہنماؤں نے جہاں صوبائی کمشنر اور پولیس کے افسران کے ساتھ بھی میٹنگ کی تھی، وہیں ایل جی اور چیف سیکرٹری کے ساتھ بھی ان کی آخری میٹنگ ہوئی تھی جس میں شیعہ رہنما عمران انصاری نے چیف سیکرٹری پر الزامات عائد کیے تھے۔ عمران انصاری نے اس اجلاس سے واک آؤٹ کیا تھا اور انتظامیہ کے ساتھ ناراضگی ظاہر کی تھی۔ تاہم انہوں گذشتہ روز اس کا دبے الفاظ میں خیر مقدم کیا اور اس جلوس میں شامل ہونے والے عزاداروں کو امن و ماں برقرار رکھنے کی تلقین کی۔
مزید پڑھیں: Muharram Processions in Srinagar تین دہائیوں بعد سرینگر میں آٹھ محرم کے جلوس کو برآمد کرنے کی اجازت
آج کے جلوس کی اجازت دینا جموں کشمیر ایل جی انتظامیہ کے لیے ایک طرح سے کامیابی بھی ہے، کیونکہ اس سے وہ کشمیر میں بہتر امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے کے طور پر پیش کریں گے۔ یاد رہے کہ مرکزی سرکار اور ایل جی انتظامیہ نے کشمیر میں امن و امان کی صورت حال کی بہتری کو دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ منسلک کر رہی ہے۔