سرینگر: مرکزی وزارت صحت کی جانب سے تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹریز کواحتیاط برتنے کی ہدایات جاری کرنے کے بعد ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر سرینگر نے کہا ہے کہ اومیکرون کی نئی ہیت BF 7 کے بہت کم معاملات سامنے آئے ہیں۔ ایسے میں گھبرانے کی ضرورت ہے نہیں البتہ احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہنے کی ضرورت ہے۔امیکرون کی نئی ہیت سے نمٹنے اور جاری کردہ ہدایت پر عمل پیرا رہنے اور تمام ضلع اہسپتال کو تیار ی کی حالت میں رکھنے کے حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ڈائریکٹرہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تیاریوں کو حتمی شکل دی ہے ہسپتالوں میں بستروں کو بڑھانے سے لے کر وینٹی لیٹرز اور آکسیجن پلانٹ تک سبھی درکار سہولیات کو فعال بنایا گیا یے۔Exclusive conversation with Director Health Services Kashmir
انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ کرونا سے نمٹنے کے لیے ہم بہت تیار ہیں۔سال 2020 سے زیادہ بہتر طریقے سے ہم نپٹ سکتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس ویکسین، آکسیجن کی دستیابی اور باقی بنیادی ڈھانچہ تیار ہے اور ہم کسی بھی صورت سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے مزید کہا BF 7 امیکرون کی نئی ہیت ہے اب تک ملک میں اس نئے وئیرینٹ کے چند معامالات ہی سامنے آئے ہیں لیکن ہمیں حال میں احتیاط سے کام لے کر ماسک پہنے اور سماجی دوری کا خاص دھیان رکھنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ماسک اور سماجی دوری ہمیں نہ صرف کرونا سے بچاتا ہے بلکہ موسم سرما کے دوران ہونے والے انفلنز ،سوائن فلو اور چھاتی کے دیگر امراض سے بھی دور رکھتا یے۔قابل ذکر ہے کہ کچھ ممالک میں کرونا کیسز میں اضافہ دیکھنے کے ساتھ مرکز نے گزشتہ ہفتے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام انتظام علاقوں پر زور دیا ہے کہ وہ میڈیکل آکسیجن کی دستیابی ،سیلنڈروں کی مناسب انوینٹری اور اہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز جیسے فنکشنل لائف سپورٹ آلات کی دستیابی کو یقینی بنائیں ۔ وزرات صحت نے مزید کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پریشر سونک ایڈ سورپشن یعنی پی ایس سے آکسیجن پیدا کرنے والے پلانٹس کو مکمل طور پر فعال رکھا جائے اور ان کی جانچ کے لیے باقاعدہ فرضی مشقیں کی جائیں۔ بات چیت کے دوران ڈائیریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر نے لوگوں سے اپیل کی کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں البتہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ضرورت ہے جس میں ماسک پہنے، سماجی دوری اور غیر ضروری بھیڑ بھاڑ سے دور رہنے وغیر شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:Omicron BA.2 or BA.1: بھارت میں اومیکرون بی اے ون اور بی اے ٹو کے معاملے