سرینگر: شعبہ زراعت میں جدیدیت لانے کے لئے جموں و کشمیر انتظامیہ نے پانچ سو کروڑ روپے سے زائد کی لاگت کے 29 پروجیکٹس کو رواں برس سے لاگو کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ زرعی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔ ’’ہالسٹک ڈیولپمنٹ‘‘ کے نام سے منسوب ان پروجیکٹس سے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی مجموعی ترقی اور فروغ دینا مقصود ہے تاکہ جموں کشمیر کے کاشتکاروں کو زیادہ سے زیادہ منافع حاصل ہو سکے اور شعبہ زراعت سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ ان پروجیکٹس کو گزشتہ برس ایک کمیٹی نے تشکیل دیا جس میں شعبہ زراعت سے جڑے ماہرین بطور ممبران شامل تھے۔
محکمہ زراعت کے ناظم، اقبال چوھدری، نے ان ہالسٹک پروجیکٹس کے متعلق ای ٹی وی بھارت کو معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ زراعت اور اس سے منسلک دیگر شعبوں کا جموں و کشمیر کی جی ڈی پی میں 18 فیصد سے زیادہ حصہ ہے اور 13 لاکھ سے زیادہ کنبوں کو روزگار فراہم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں کے دوران کاشتکاری میں کم پیداوار، موسمیاتی تبدیلی اور دیگر چیلنجز سے کاشتکار مایوس ہوئے ہیں اور وہ کاشتکاری کا متبادل تلاش کرنے لگے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پروجیکٹس کو ایک لائحہ عمل کے ذریعے عملایا جائے گا تاکہ وادی کشمیر میں پیدا ہونے والی فصلوں میں اضافہ ہو اور نوجوان اس پیداوار سے انٹرپرونر بنیں جس سے وہ روزگار کما سکیں گے۔ انکا کہنا ہے کہ اس پالیسی کے تحت انیس ہزار نوجوان انٹرپرونر تیار کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو مزید تین لاکھ سے زائد افراد کو روزگار فراہم کریں گے۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں آرگینک فارمنگ کیوں ہو رہی ہے مقبول؟
انکا کہنا ہے کہ جن فصلوں پر زیادہ توجہ دی گئی ہے ان میں سبزی، سرسوں، زعفران، ملیٹس، باسمتی چاول اور دیگر ایسی فصلیں (کیش کراپس) شامل ہیں جن سے کاشتکاروں کو بہتر منافع حاصل ہو سکے۔ نظم زراعت کا کہنا ہے کہ جو ہدف مقرر کیا گیا ہے اس میں اگلے دو برسوں میں کاشتکاروں کو ان فصلوں میں دوگنا اضافہ ہو اور انہیں ان فصلوں کی کاشتکاری میں کم مزدوری، کھاد اور دگر چیزیں استعمال کرنی پڑیں تاکہ کم لاگت کے سبب منافع بھی زیادہ ممکن ہو سکے۔