ETV Bharat / state

Militancy in Kashmir: پانچ اگست 2019 کے بعد عسکریت پسندی کے واقعات میں کمی

پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی سے ہونے والی ہلاکتوں میں کم و بیش 30 فیصد کمی آئی ہے اور عسکری کے واقعات میں محض 20 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔

decline-in-militancy-in-j-and-k-after-abrogation-of-article-370-says-police
پانچ اگست 2019 کے بعد عسکریت پسند واقعات میں کمی
author img

By

Published : Aug 4, 2022, 4:10 PM IST

Updated : Aug 4, 2022, 9:00 PM IST

سرینگر: پانچ اگست 2019 کو مرکز کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی گئی اور سابقہ ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا۔ پارلیمنٹ کے فلور سے وزیر داخلہ امت شاہ نے اعلان کیا تھا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے جموں اور کشمیر میں عسکریت پسندی میں کمی آئے گی اور خطے میں امن کا قیام ہوگا۔Abrogation of Article 370

پانچ اگست 2019 کے بعد عسکریت پسندی کے واقعات میں کمی

وہیں، جموں اور کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے تجزیہ سے واضح ہوا ہے کہ عسکریت پسندی سے ہونے والی ہلاکتوں میں کم و بیش 30 فیصد کمی آئی ہے اور عسکری پسندی کے واقعات میں محض 20 فیصد کمی دیکھی گی ہے۔ Militant incidents After Abrogation of Article 370

اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2016 کے اگست مہینے کی پانچ تاریخ سے لیکر سنہ 2019 کے پانچ اگست تک خطے میں کل 1178 ہلاکتیں درج کی گی ہے۔ ہلاک شدہ افراد میں 170 عام شہری، 246 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 702 عسکریت پسند شامل ہیں۔ وہیں سب سے زیدہ ہلاکتیں پانچ اگست 2018 سے لیکر پانچ اگست 2019 کے دوران ہوئی ہیں جب کل 457 افراد عسکری پسندوں کی مختلف کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ ہلاک شدہ افراد میں 64 عام شہری، 117 سکیورٹی فورسز اور 276 عسکریت پسند شامل تھے۔ پانچ اگست 2016 سے لیکر پانچ اگست 2017 کے دوران 335 افراد ہلاک ہوئے اور پانچ اگست 2017 سے لیکر پانچ اگست 2018 تک 386 افراد اپنی جان سے ہاتھ دو بیٹھے۔

اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ سنہ 2016-17 کے دوران عسکریت پسند برہان وانی کو بھی ہلاک کیا گیا تھا، جس کے بعد وادی بھر میں احتجاج ہوئے اور وادی کے حالات نامساعد ہوئے تھے۔ ان احتجاج کے باوجود سکیورٹی فورسز نے صورتحال کو قابو رکھنے میں کامیابی حاصل کی اور زیادہ جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔ Burhan Wani Militant Commander Killed

انہوں نے کہا کہ "پانچ اگست 2019 کے فیصلے کے وقت ہم سب کو خدشات تھے کہ حالت خراب ہو سکتے ہیں، تاہم صورتحال اس کے برعکس رہی۔ اگرچہ عسکریت پسندوں نے اپنی کارروائی میں تیزی لانے کی کوشش کی اور عام شہریوں، سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا، تاہم سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے گذشتہ تین برسوں میں ابھی تک 550 سے زیادہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا، جس وجہ سے وادی کے حالت اب کافی بہتر ہیں۔ Situation of Kashmir After Abrogation of Article 370

مزید پڑھیں:

اعداد و شمار کے مطابق پانچ اگست 2019 سے اب تک مختلف عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے دوران کل 820 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 108 عام شہری، 127 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 585 عسکریت پسند شامل ہیں۔

پانچ اگست 2019 سے قبل تین سال کے مقابلے میں عسکریت پسندی سے ہونے والی ہلاکتوں میں گزشتہ تین برسوں میں 30.39 فیصد کمی درج کی گئی ہے۔ وہیں اگرعسکریت پسندی کے واقعات کی بات کریں تو پانچ اگست 2019 سے اب تک 20.22 فیصد کمی دیکھی جا رہی ہے۔ جہاں پانچ اگست 2019 سے قبل تین برسوں کے دوران 529 واقعات پیش آئیں تھے وہیں گزشتہ تین برسوں میں 442 واقع پیش آئے۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اگرچہ اعداد و شمار ہلاکتوں کی تعداد میں کمی ظاہر کر رہے ہیں تاہم عسکریت پسندی کا ابھی بھی خطرہ بنا ہوا ہے۔ اس ہلاکت کے سلسلے کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سرینگر: پانچ اگست 2019 کو مرکز کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی گئی اور سابقہ ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا۔ پارلیمنٹ کے فلور سے وزیر داخلہ امت شاہ نے اعلان کیا تھا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے جموں اور کشمیر میں عسکریت پسندی میں کمی آئے گی اور خطے میں امن کا قیام ہوگا۔Abrogation of Article 370

پانچ اگست 2019 کے بعد عسکریت پسندی کے واقعات میں کمی

وہیں، جموں اور کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے تجزیہ سے واضح ہوا ہے کہ عسکریت پسندی سے ہونے والی ہلاکتوں میں کم و بیش 30 فیصد کمی آئی ہے اور عسکری پسندی کے واقعات میں محض 20 فیصد کمی دیکھی گی ہے۔ Militant incidents After Abrogation of Article 370

اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2016 کے اگست مہینے کی پانچ تاریخ سے لیکر سنہ 2019 کے پانچ اگست تک خطے میں کل 1178 ہلاکتیں درج کی گی ہے۔ ہلاک شدہ افراد میں 170 عام شہری، 246 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 702 عسکریت پسند شامل ہیں۔ وہیں سب سے زیدہ ہلاکتیں پانچ اگست 2018 سے لیکر پانچ اگست 2019 کے دوران ہوئی ہیں جب کل 457 افراد عسکری پسندوں کی مختلف کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ ہلاک شدہ افراد میں 64 عام شہری، 117 سکیورٹی فورسز اور 276 عسکریت پسند شامل تھے۔ پانچ اگست 2016 سے لیکر پانچ اگست 2017 کے دوران 335 افراد ہلاک ہوئے اور پانچ اگست 2017 سے لیکر پانچ اگست 2018 تک 386 افراد اپنی جان سے ہاتھ دو بیٹھے۔

اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ سنہ 2016-17 کے دوران عسکریت پسند برہان وانی کو بھی ہلاک کیا گیا تھا، جس کے بعد وادی بھر میں احتجاج ہوئے اور وادی کے حالات نامساعد ہوئے تھے۔ ان احتجاج کے باوجود سکیورٹی فورسز نے صورتحال کو قابو رکھنے میں کامیابی حاصل کی اور زیادہ جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔ Burhan Wani Militant Commander Killed

انہوں نے کہا کہ "پانچ اگست 2019 کے فیصلے کے وقت ہم سب کو خدشات تھے کہ حالت خراب ہو سکتے ہیں، تاہم صورتحال اس کے برعکس رہی۔ اگرچہ عسکریت پسندوں نے اپنی کارروائی میں تیزی لانے کی کوشش کی اور عام شہریوں، سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا، تاہم سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے گذشتہ تین برسوں میں ابھی تک 550 سے زیادہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا، جس وجہ سے وادی کے حالت اب کافی بہتر ہیں۔ Situation of Kashmir After Abrogation of Article 370

مزید پڑھیں:

اعداد و شمار کے مطابق پانچ اگست 2019 سے اب تک مختلف عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے دوران کل 820 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 108 عام شہری، 127 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 585 عسکریت پسند شامل ہیں۔

پانچ اگست 2019 سے قبل تین سال کے مقابلے میں عسکریت پسندی سے ہونے والی ہلاکتوں میں گزشتہ تین برسوں میں 30.39 فیصد کمی درج کی گئی ہے۔ وہیں اگرعسکریت پسندی کے واقعات کی بات کریں تو پانچ اگست 2019 سے اب تک 20.22 فیصد کمی دیکھی جا رہی ہے۔ جہاں پانچ اگست 2019 سے قبل تین برسوں کے دوران 529 واقعات پیش آئیں تھے وہیں گزشتہ تین برسوں میں 442 واقع پیش آئے۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اگرچہ اعداد و شمار ہلاکتوں کی تعداد میں کمی ظاہر کر رہے ہیں تاہم عسکریت پسندی کا ابھی بھی خطرہ بنا ہوا ہے۔ اس ہلاکت کے سلسلے کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Aug 4, 2022, 9:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.