چنار گرچہ ایک غیر ثمردار درخت ہے، مگر اس کی لکڑی جوہر دار ہوتی ہے۔ شدید گرمی میں اس کا سایہ فرحت بخشتا ہے، جبکہ تیز بارش میں یہ اپنے سایہ تلے دس منٹ تک بھیگنے نہیں دیتا ہے۔ اس درخت کی لمبائی 25 میٹر اور موٹائی 50 فٹ سے بھی زائد ہوتی ہے۔ موسم گرما کے دوران جہاں اس کے بڑے بڑے سرسبز پتے خوشمنا نظر آتے ہیں ۔وہیں خزاں کے موسم میں پتے سرخ رنگ میں تبدیل ہوکر ایک الگ ہی حسن بکھیرتے ہیں۔
چنار کو میجک آف کشمیر بھی کہا جاتا یے۔ رات کے وقت جب چنار کے پتوں پر روشنی پڑتی ہیں تو سلگتے ہوئے پتے ایک حسین امتزاج پیدا کرتے ہیں۔ جس سے فطرت کے شیدائی دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں۔ چنار کے پودے کو تناور ،جلالی اور سجاوٹی درخت بننے میں ایک صدی لگ جاتی ہے۔ چنار نے اپنی منفرد پہچان اور خوبصورتی کی بدولت یہاں کے ادب اور شعر و شاعری میں بھی اپنا ایک مقام حاصل کیا ہے۔ اس لیے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال نے کشمیری لوگوں کو چنار کے درخت کے ساتھ تشبیہ دے کر کہا ہے کہ:
'جس خاک کے خمیر میں ہے آتشِ چنار
ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاکِ ارجمند'