سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں پیر کے روز ہوئے تصادم کے دوران ہلاک ہونے والے عام شہریوں کے رشتہ داروں نے بدھ کے روز پریس کالونی میں کینڈل لائٹ احتجاج کیا اور ان کے عزیزوں کے لاشوں کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کرتے ہوئے لواحقین نے 'سرکاری دہشت گردی بند کرو اور لاشوں کو واپس کرو' کے نعرے لگائے اور ہلاک شدہ افراد کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا۔
اس احتجاج میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر مجبوہ مفتی کو حصہ لینے سے روک دیا گیا۔ وہیں اس وقت نیشنل کانفرنس کے سینئیر رہنما سلمان ساگر اور دیگر انسانی حقوق کے کارکنان اس احتجاج میں اپنی موجودگی درج کروا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
- سرینگر: عام شہریوں کی ہلاکت پر جاری احتجاج میں محبوبہ مفتی کو جانے سے روکا گیا
- حیدرپورہ انکاؤنٹر میں ہلاک شہریوں کی لاشیں لواحقین کے سپرد کی جائیں: عمر عبداللہ
احتجاج میں حصہ لینے پہنچے نیشنل کانفرنس کے رہنما سلمان ساگر نے عام شہریوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ' جب پولیس بھی یہ مانتی ہے کہ یہ لوگ عام شہری تھے، تو وہ ان کی لاشوں کو ان کے خاندان کو سپرد کیوں نہیں کر رہی ہے۔ ان لوگوں پر غم کا پہاڑ توڑ پڑا ہے، انہیں اس وقت اپنے گھروں میں ہونا چاہیے تھا، لیکن یہ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ"ہم یہاں آکر زیادہ کچھ تو نہیں کر سکتے لیکن انتظامیہ سے انصاف کا مطالبہ ضرور کر سکتے ہیں۔ عوام کو ابھی بھی انتظامیہ سے انصاف کی اُمید ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: Hyderpora Encounter: 'ہمارے رشتہ داروں کی لاشیں واپس کرو'
واضح رہے کہ پیر کو سرینگر کے حیدرپورہ میں شاہراہ پر پولیس نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ اس تصادم میں ایک بیرونی عسکریت پسند اور ان کے دو معاونین مدثر گل، عامر ماگرے اور ایک عام شہری الطاف احمد بٹ ہلاک ہوگئے۔' تاہم عامر، الطاف اور مدثر کے لواحقین نے پولیس کے ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انصاف اور ان کے رشتہ داروں کی لاشوں کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔