وادی کشمیر میں جوان سال صحافیوں کی مختلف وجوہات خصوصا حرکت قلب بند ہونے کے سبب اموات کے پیش نظر انتقال کر چکے کشمیری صحافیوں کی یاد اور انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے سرینگر کے ایوان صحافت (Kashmir Press Club) میں عطیہ خون کیمپ کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔
منگل کو کشمیر پریس کلب میں بلڈ ڈونیشن کیمپ کے دوران درجنوں صحافیوں نے خون کا عطیہ پیش کیا۔
سینئر صحافی ریاض مسرور نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک بین الاقوامی تنظیم کی جانب سے کی گئی سروے کے مطابق یہاں کے 45فیصد لوگ ذہنی تنائو کا شکار ہیں۔
ریاض مسرور نے مزید کہا کہ ’’صحافی بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں۔ صحافی بھی ذہنی تنائو کے شکار ہو رہے ہیں، اور گزشتہ دو برسوں کے دوران نصف درجن سے زیادہ صحافیوں کی حرکت قلب بند ہونے یا معمولی امراض کے سبب ہوئی اموات سے کشمیر صحافیوں میں ذہنی تنائو کے بڑھتے رجحان کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔‘‘
- مزید پڑھیں؛ کارکن خرم پرویز کی گرفتاری پر اقوام متحدہ کا رد عمل: Mary Lawlor UN Special Rapporteur HRD
انہوں نے مزید کہا کہ ’’صحافیوں کے انتقال سے نہ صرف انکے اہل خانہ بلکہ پوری صحافتی برادری سوگوار ہے، اور عطیہ خون کیمپ کا انعقاد انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کی ایک سعی ہے۔‘‘
اس موقع پر گزشتہ برس فوت ہوئے صحافیوں خصوصا مدثر علی، شاہد بخاری، غلام نبی شیدا اور جاوید احمد کی صحافتی خدمات کو یاد کرتے ہوئے ان کے حق میں دعا مغفرت کی گئی۔