ETV Bharat / state

Army Withdrawal in Jammu: جموں میں فوجی انخلا غیر معینہ مدت کیلئے موخر

author img

By

Published : May 19, 2023, 1:04 PM IST

موجودہ حالات کے پیش نظر صوبہ جموں خاص طور پر بارڈر پر فوجی انخلا کو غیر معینہ مدت تک کے لیے موخر کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

a
a

سرینگر (جموں و کشمیر): عسکری کارروائیوں میں اضافہ اور ممکنہ عسکری حملوں کی خفیہ اطلاعات کے پیش نظر جموں صوبے کے کچھ علاقوں سے فوج کے بتدریج انخلاء کو ’’غیر معینہ مدت‘‘ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ افسران نے بتایا کہ ’’سرکار فوجی یونٹ راشٹریہ رائفلز کی موجودگی کو کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جیسے کہ 2009 میں کیا گیا تھا، جب کہ سکیورٹی سے متعلق معاملات کو جموں و کشمیر پولیس اور نیم فوجی دستوں کے سپرد کر دیا جائے گا۔‘‘

دلچسپ امیر ہے کہ 2009 میں کشمیر میں پاکستانی سرحد سے متصل 4,000 فوجیوں کا انخلا کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اعلان کیا تھا کہ جموں و کشمیر پولیس کو سکیورٹی صورتحال کو برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہونا چاہیے۔ افسران کے مطابق، جموں کے علاقے میں فوج کی تین کاؤنٹر انسرجنسی فورسز (سی آئی ایف) موجود ہیں: ڈیلٹا فورس - جس پر ڈوڈہ علاقے کی ذمہ داری ہے، رومیو فورس - جو راجوری اور پونچھ اضلاع کی ذمہ دار ہے، اور یونیفارم فورس - جو ادھم پور اور بانہال علاقوں میں سیکورٹی صورتحال کا خیال رکھتی ہے۔

پیر پنجال (جموں خطہ) کے جنوب میں کئی فوجی یونٹس نے سیکورٹی اور امن و امان کے انتظام کو آہستہ آہستہ مقامی پولیس اور نیم فوجی دستوں کو منتقل کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ افسر نے کہا، ’’تاہم (موجودہ) حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے، خاص طور پر عسکریت پسندوں کے حملوں کے پیش نظر انخلاء کو غیر معینہ مدت تک موخر کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: Night Curfew In Samba سانبہ میں بین الاقوامی سرحد کے نزدیکی علاقوں میں شبانہ کرفیو نافذ

سرینگر (جموں و کشمیر): عسکری کارروائیوں میں اضافہ اور ممکنہ عسکری حملوں کی خفیہ اطلاعات کے پیش نظر جموں صوبے کے کچھ علاقوں سے فوج کے بتدریج انخلاء کو ’’غیر معینہ مدت‘‘ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ افسران نے بتایا کہ ’’سرکار فوجی یونٹ راشٹریہ رائفلز کی موجودگی کو کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جیسے کہ 2009 میں کیا گیا تھا، جب کہ سکیورٹی سے متعلق معاملات کو جموں و کشمیر پولیس اور نیم فوجی دستوں کے سپرد کر دیا جائے گا۔‘‘

دلچسپ امیر ہے کہ 2009 میں کشمیر میں پاکستانی سرحد سے متصل 4,000 فوجیوں کا انخلا کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اعلان کیا تھا کہ جموں و کشمیر پولیس کو سکیورٹی صورتحال کو برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہونا چاہیے۔ افسران کے مطابق، جموں کے علاقے میں فوج کی تین کاؤنٹر انسرجنسی فورسز (سی آئی ایف) موجود ہیں: ڈیلٹا فورس - جس پر ڈوڈہ علاقے کی ذمہ داری ہے، رومیو فورس - جو راجوری اور پونچھ اضلاع کی ذمہ دار ہے، اور یونیفارم فورس - جو ادھم پور اور بانہال علاقوں میں سیکورٹی صورتحال کا خیال رکھتی ہے۔

پیر پنجال (جموں خطہ) کے جنوب میں کئی فوجی یونٹس نے سیکورٹی اور امن و امان کے انتظام کو آہستہ آہستہ مقامی پولیس اور نیم فوجی دستوں کو منتقل کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ افسر نے کہا، ’’تاہم (موجودہ) حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے، خاص طور پر عسکریت پسندوں کے حملوں کے پیش نظر انخلاء کو غیر معینہ مدت تک موخر کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: Night Curfew In Samba سانبہ میں بین الاقوامی سرحد کے نزدیکی علاقوں میں شبانہ کرفیو نافذ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.