جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر سے تعلق رکھنے والے جواں سال صحافی آصف سلطان کی رہائی سے متعلق وزیراعظم نریندر مودی کو 19 شخصیات نے ایک خط لکھا ہے۔
آصف سلطان کو اگست 2018 میں پولیس نے حراست میں لے کر سرینگر کے سنٹرل جیل میں قید کیا ہے۔ پولیس نے ان پر عسکریت پسندوں کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرکے ان پر کئی مقدمات درج کیے تھے۔
دو برس سے آصف کے والدین انتظامیہ سے انکی رہائی کی اپیل کرتے آ رہے ہیں اور عدالت کا بھی رجوع کیا ہے۔ تاہم آج دو برس بعد بھارت اور دیگر ملکوں میں مقیم 19 صحافیوں، مصنفوں اور دانشوروں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر آصف سلطان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ ’’اگر ایک صحافی ذرائع کا حوالہ دیکر یا سرکار کی تنقید کرنے والے افراد کو انٹرویو لے تو یہ کوئی جرم نہیں ہے، یہ صحافی کے کام کے دائرے میں شامل ہے۔‘‘
انکا کہنا ہے کہ ’’کشمیر میں ہونے والے واقعات عوامی دلچسپی کے حامل ہیں اور انکو رپورٹ کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔‘‘
انکا مزید کہا ہے کہ صحافیوں کو پیشہ وارانہ خدمات دینے کی وجہ سے کوئی ہراسانی کا سامنا نہیں ہونا چاہیے، آزادی صحافت جمہوریت کا اہم جز ہے اور ہندوستان کی تاریخ اس آزادی پر فخر کر سکتی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آئین کی دفعہ 19 کو مدنظر رکھتے ہوئے آزادی صحافت کے اقدار کو فروغ دینا چاہئے۔
انہوں عدالت عالیہ کی کووڈ19 کے پیش نظر دی ہوئی ہدایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آصف سلطان کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
جن شخصیات نے یہ خط لکھا ہے ان میں دی ہندو اخبار کے این رام، مصنف مرزا وحید، ونود کے جوش، نریش فرنناڈیز، ڈاکٹر روس ہولڑ، پروفیسر نودیدتا منن، ہرش ماندر وغیرہ شامل ہیں۔