سرینگر:جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ دو روز قبل بڈگام کے رادبگ گاؤں میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان مختصر انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند فورسز کو چکما دینے میں کامیاب ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فروسز نے اس تصادم کے بعد عسکریت پسندوں کو تلاش کے لیے خصوصی ناکہ لگائے اور چلاشی کارروئی شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کی خفیہ اطلاع آج سکیورٹی فورسز کو ملی جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے بڈگام میں ناکہ لگایا اور جونہی ایک گاڑی کو سکیورٹی فورسز نے روکنے کا اشارہ دیا تو اس میں موجود عسکریت پسندوں نے گاڑی سے فائرنگ کی جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرکے دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں عسکریت پسند کا تعلق پلوامہ ضلع سے ہیں اور دنوں ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ تھے۔دونوں عسکریت پسند پرانی ہیڈ آوٹ کو چھوڑ کر نئے ہیڈ آوٹ کی تلاش میں تھے اور اس سلسلے میں پولیس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Encounter In Budgam بڈگام انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند ہلاک، اسلحہ و گولہ بارود بر آمد، پولیس
ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نےکہا کہ پولیس نے یوم جمہوریہ کی سکیورٹی تیاریوں کا جائزہ لیا ہے اور اس سلسلے میں ضلع کے ایس ایس پی سے میٹنگ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کے لحاظ سے جو بھی انتظامات کیے جانے ہیں اس کے لیے تیاریاں کی جارہی ہے اور اس سال یوم جمہوریہ کے تقاریب ہر کسی جگہ پر پرامن طریقے سے انجام دی جائے گی۔
بھارت جوڑو یاترا کے لیے سکیورٹی انتظامات کے بارے میں ڈی جی پی نے کہا کہ جموں میں آئندہ دو دنوں کے بعد بھارت جوڑو یاترا داخل ہوگی اور اس کے دو چار دنوں کے بعد یاترا کشمیر وادی آئی گی۔انہوں نے کہا کہ یاترا کے لیے تمام تر انتظامات کیے گئے ہیں اور جو بھی ضلع لیول کے لیے سکیورٹی انتظامات کرنے ہے اس کے لیے پولیس انتظامیہ ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
مزید پڑھیں: Bharat Jodo Yatra in JK بھارت جوڑو یاترا 19 جنوری کوجموں پہنچے گی، رجنی پاٹل
دلباغ سنگھ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں سنگل روڈس پر بھارت جوڑو یاترا کو گاڑیوں میں یاترا کرنے کی اجازت دی جائے گئی تاکہ ان روڈس پر لوگوں کو کسی طرح کی پریشانی پیش نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں روڈ چوڑی ہو وہاں یاترا کو پیدل چلنے کی اجازت دی جائے گی ۔دلباغ سنگھ نے مزید کہا کہ سکیورٹی ایجینسیوں کی جانب سے یاترا کو جموں و کشمیر میں کوئی بھی خطرہ نہیں ہے۔
راجوری معاملے پر ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا کہ پولیس کی جاب سے اس کیس میں پیش رفت ہوئی ہے حالانکہ وہ جو علاقہ ہے وہ جنگلی علاقہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش کے نظرے سے بہت سارے ٹھوس سراگ ملے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پولیس نے کچھ لوگوں کو تفتیش کے لیے گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کے سلسلے میں ضرورت کے مطابق گرفتاریاں عمل میں لائی جائے گی اور اس سلسلے میں پولیس کو جلد کامیابی ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: CASO in Rajouri راجوری میں دو ہفتوں میں سو سرچ آپریشن
واضح رہے کہ سرحدی ضلع راجوری میں سنہ 2023 کے پہلے ہی دن مشتبہ عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک بڑا حملہ کیا گیا۔ یکم جنوری کو دیر شام راجوری کے ڈانگری گاؤں میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے اندھادھند فائرنگ کرکے چار افراد کی موقعے پر ہی ہلاک کیا جب کہ اس واقعہ میں دس کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔ 2 جنوری کو صبع یہاں ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں ایک چار سالہ بچہ اور سولہ سالہ لڑکی کی موت ہوئی تھی اور آٹھ دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔ تاہم ان زخمیوں میں سے ایک نوجوان کی کچھ دنوں بعد گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں موت ہوگئی تھی۔ اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کل سات تک پہنچ گئی تھی۔