سری نگر: لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں انتظامی کونسل (اے سی) نے ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) SIA in Jammu and Kashmir کے قیام کے لیے مختلف زمروں کے تحت نئی اسامیاں پیدا کرنے کے لیے محکمہ داخلہ کی تجویز کو منظوری دے دی۔ سرکاری ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ انتظامی کونسل کی ایک میٹنگ میں لیا گیا۔ میٹنگ میں لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر، جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا اور لیفٹیننٹ گورنر کے پرنسپل سکریٹری نتیشوار کمار نے میٹنگ میں شرکت کی۔
ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کے دائرہ اختیار کی علاقائی تقسیم کے لحاظ سے، جموں اور کشمیر صوبوں کے لیےدو الگ الگ ڈویژن ہوں گے۔ ہر صوبے کا سربراہ ایک ایس ایس پی رینک کا افسر ہوگا۔ انتظامی کونسل نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی)، سینئر سپرنٹنڈنٹس آف پولیس (ایس ایس پی)، سپرنٹنڈنٹس آف پولیس (ایس پی)، ڈپٹی ڈائریکٹر پراسیکیوشن (ڈی ڈی پی)، چیف پراسیکیوشن آفیسرز (سی پی او)، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹس آف پولیس، سینئر پراسیکیوشن آفیسرز، انسپکٹرز، اور سب انسپکٹرز سمیت مختلف زمروں کی 252 اسامیوں کو تشکیل دیا ہے۔
ایس آئی اے، قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) اور دیگر مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ تال میل کے لئے نوڈل ایجنسی ہوگی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ملی ٹینسی سے متعلق مقدموں سے موثر انداز سے نمٹنے کے لئے جموں و کشمیر حکومت نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے طرز پر اسٹیٹ تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) کی تشکیل 2نومبر 2021میں عمل میں لائی۔ اُن کے مطابق ایس آئی اے ایک نوڈل ایجنسی کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے ملی ٹینسی سے متعلق کیسوں میں تیز رفتار اور موثر انداز میں تفتیش و قانونی کارروائی کرنے کے لئے این آئی اے اور دیگر مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ تام میل کرے گی۔
انہوں نے بتایا : ’تمام پولیس اسٹیشنوں کے انچارجز کے لئے لازمی ہے کہ وہ ملی ٹینسی سے متعلق مقدمے درج کرتے وقت ایس آئی اے کو فوری طور پر اس سلسلے میں مطلع کریں اور ان مقدموں کے بارے میں بھی اطلاع دیں جن میں تفتیش کے دوران ملی ٹنسی کے ساتھ رابطہ ہونے کے بارے میں جانکاری سامنے آجائے‘۔ ’ایسے مقدموں، جن کو تحقیقات کے لئے ایس آئی اے کے سپرد نہ کیا گیا ہو، کے بارے میں پولیس ہیڈ کوارٹر کو یہ بات یقینی بنانی ہوگی کہ وہ ان مقدموں کی تحقیقاتی پیش رفت کے متعلق باقاعدگی سے ترجیحی طور پر ہر پندرہ دنوں کے بعد ایس آئی اے کو مطلع کرتا رہے۔