ETV Bharat / state

ADGP on Budgam Encounter: کشمیر میں 80 مقامی اور 50 غیر ملکی عسکریت پسند سرگرم

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار کا کہنا ہے کہ وتر وہیل خانصاحب میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں جن میں لشکر کمانڈر لطیف راتھر بھی شامل ہیں جو مختلف جرائم و عسکری کارروائیوں میں ملوث تھے۔ ADGP on Budgam Encounter

adgp-on-budgam-encounter
کشمیر میں 80 مقامی اور 50 غیر ملکی عسکریت پسند سرگرم
author img

By

Published : Aug 10, 2022, 10:05 PM IST

سرینگر: ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار کا کہنا ہے کہ وتر وہیل خانصاحب میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں تین عسکریت پسند مارے گئے جن میں سیکورٹی فورسز کو انتہائی مطلوب لشکر کمانڈر لطیف راتھر بھی شامل ہیں جس نے سکیورٹی فورسز کو کافی پریشان کیا ہوا تھا۔ وادی کشمیر میں اس وقت 80 مقامی اور 45 سے 50غیر ملکی عسکریت پسند سرگرم ہیں جب کہ سرینگر ضلع میں ایک مقامی عسکریت پسند سرگرم ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ADGP Vijay Kumar on Budgam Encounter

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار

اے ڈی جی پی وجے کمار نے بتایا کہ منگل کی شام کو سرینگر پولیس کو ٹیکنیکی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وتر ہیل خانصاحب میں تین عسکریت پسند چھپے بیٹھے ہیں جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے درمیانی شب اس علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا۔

انہوں نے بتایا کہ رات کے دوران ہی وتر ہیل خانصاحب میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسند کے مابین جھڑپ شروع ہوئی جو تیرہ گھنٹے تک جاری رہی جس دوران لشکر کمانڈر لطیف راتھر عرف عبداللہ سمیت تین عسکریت پسند مارے گئے لطیف راتھر کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کے لئے بڑی کامیابی ہے کیونکہ اُس نے ہمیں کافی پریشان کیا تھا۔

اے ڈی جی پی نے بتایا کہ لطیف راتھر نام کا عسکریت پسند سال 2001 میں عسکریت پسند تنظیم میں شامل ہوا اور لگاتار تیرہ برس یعنی 2013 تک اس سے جڑا رہا۔ سال 2013 میں لطیف راتھر کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور پچھلے سال یعنی 2021 کے دسمبر مہینے میں طبی گراونڈ پر اس کو رہا کیا گیا اور رہائی پاتے ہی اُس نے دوبارہ عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کر لی۔ LET Militant Commander Latief Rather Killed

اے ڈی جی پی نے بتایا کہ 24 جون 2013 کو حیدر پورہ میں فوجی کانوائی پر حملہ ہوا اور اُس حملے میں عسکریت پسند کی معاونت لطیف راتھر نے ہی کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ حملے کو انجام دینے کی خاطر لطیف راتھر نے غیر ملکی عسکریت پسند کو اپنے گھر پر رکھا اور اپنی گاڑی کے ذریعے حیدر پورہ تک پہنچایا جس کے بعد فوجی کانوائی پر حملہ کیا گیا جس میں آٹھ جوان ہلاک ہوئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ لطیف راتھر ابو قاسم کا دست راست تھا ۔

اے ڈی جی پی نے بتایا کہ دسمبر 2021 میں رہائی کے بعدل طیف راتھر نے لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی اور تب سے اُس نے لوگوں کا جینا حرام کیا تھا۔ اس سال مئی کے مہینے میں چاڈورہ میں کشمیری پنڈت ملازم راہل بھٹ اور امبرین بھٹ پر قاتلانہ حملہ اسی نے کیا تھا۔اے ڈی جی پی کے مطابق لطیف راتھر کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔

سرینگر میں سرگرم عسکریت پسند کی تعداد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اے ڈی جی پی نے کہا کہ فی الوقت سرینگر میں ایک عسکریت پسند مومن سرگرم ہے اور کھبی کھبار باسط ڈار جو جنوبی کشمیر کا ساکن ہے یہاں آیا کرتا ہے جس کے پیچھے ہم لگے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے دو سال کے دوران جتنی بھی ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات ہوئے اُن میں ملوث سبھی عسکریت پسند کو مار گرایا گیا ہے اور اب صرف باسط ڈار بچ گیا ہے جس کو بہت جلد انجام تک پہنچایا جائے گا۔

اُن کے مطابق باسط ڈار کولگام کا ساکن ہے اور جس دن مہران کو سرینگر میں مار گرایا گیا اُس روز وہ زخمی ہوا کر جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔

اے ڈی جی پی نے مزید کہاکہ جنوبی اور شمالی کشمیر میں سرگرم عسکریت پسند سرینگر آتے جاتے رہتے ہیں اور آج کے بعد میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ فی الوقت وادی کشمیر میں 80 مقامی اور 45 سے 50غیر ملکی عسکریت پسند سرگرم ہے۔ امسال 130 عسکریت پسند کو مار گرایا گیا اس کے علاوہ عسکریت پسند کے دو گائیڈ بھی تصادم کے دوران مارے گئے۔ADGP Vijay Kumar on Militants in Kashmir

مزید پڑھیں:

ایک اور سوال کے جواب میں اے ڈی جی پی نے کہاکہ مارے گئے عسکریت پسند میں 35فیصد ہابرڈ عسکریت پسند تھے۔انہوں نے کیا کہ ہابرڈ عسکریت پسند اب ہمارے لئے کوئی چیلنج نہیں کیونکہ ٹیکنیکی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اب اُن کی شناخت کرنا آسان ہو گیا ہے۔

وجے کمار نے بتایا کہ امسال ہم نے بہت سارے ہابرڈ عسکریت پسند کی گھر واپسی کو یقینی بنایا اور اس بارے میں میڈیا کو کچھ نہیں بتایا ہے کیونکہ یہ معاملہ اگر صغیہ راز میں رہیں تو اُن کے لئے بہت رہوگا۔

اے ڈی جی پی نے کہاکہ ہابرڈ عسکریت پسند دراصل آن لائن موڑ کے ذریعے عسکریت پسند تنظیم میں شمولیت اختیار کرتے ہیں اور اس بارے میں سکیورٹی فورسز کو قبل از وقت جانکاری نہیں ملتی۔انہوں نے بتایا کہ آج بھی سکیورٹی فورسز نے پلوامہ میں ایک آئی ای ڈی کو ناکارہ بنایا لہذا آئی ای ڈیز کا خطرہ برقرار ہے۔

سرینگر: ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار کا کہنا ہے کہ وتر وہیل خانصاحب میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں تین عسکریت پسند مارے گئے جن میں سیکورٹی فورسز کو انتہائی مطلوب لشکر کمانڈر لطیف راتھر بھی شامل ہیں جس نے سکیورٹی فورسز کو کافی پریشان کیا ہوا تھا۔ وادی کشمیر میں اس وقت 80 مقامی اور 45 سے 50غیر ملکی عسکریت پسند سرگرم ہیں جب کہ سرینگر ضلع میں ایک مقامی عسکریت پسند سرگرم ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ADGP Vijay Kumar on Budgam Encounter

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار

اے ڈی جی پی وجے کمار نے بتایا کہ منگل کی شام کو سرینگر پولیس کو ٹیکنیکی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وتر ہیل خانصاحب میں تین عسکریت پسند چھپے بیٹھے ہیں جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے درمیانی شب اس علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا۔

انہوں نے بتایا کہ رات کے دوران ہی وتر ہیل خانصاحب میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسند کے مابین جھڑپ شروع ہوئی جو تیرہ گھنٹے تک جاری رہی جس دوران لشکر کمانڈر لطیف راتھر عرف عبداللہ سمیت تین عسکریت پسند مارے گئے لطیف راتھر کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کے لئے بڑی کامیابی ہے کیونکہ اُس نے ہمیں کافی پریشان کیا تھا۔

اے ڈی جی پی نے بتایا کہ لطیف راتھر نام کا عسکریت پسند سال 2001 میں عسکریت پسند تنظیم میں شامل ہوا اور لگاتار تیرہ برس یعنی 2013 تک اس سے جڑا رہا۔ سال 2013 میں لطیف راتھر کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور پچھلے سال یعنی 2021 کے دسمبر مہینے میں طبی گراونڈ پر اس کو رہا کیا گیا اور رہائی پاتے ہی اُس نے دوبارہ عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کر لی۔ LET Militant Commander Latief Rather Killed

اے ڈی جی پی نے بتایا کہ 24 جون 2013 کو حیدر پورہ میں فوجی کانوائی پر حملہ ہوا اور اُس حملے میں عسکریت پسند کی معاونت لطیف راتھر نے ہی کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ حملے کو انجام دینے کی خاطر لطیف راتھر نے غیر ملکی عسکریت پسند کو اپنے گھر پر رکھا اور اپنی گاڑی کے ذریعے حیدر پورہ تک پہنچایا جس کے بعد فوجی کانوائی پر حملہ کیا گیا جس میں آٹھ جوان ہلاک ہوئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ لطیف راتھر ابو قاسم کا دست راست تھا ۔

اے ڈی جی پی نے بتایا کہ دسمبر 2021 میں رہائی کے بعدل طیف راتھر نے لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی اور تب سے اُس نے لوگوں کا جینا حرام کیا تھا۔ اس سال مئی کے مہینے میں چاڈورہ میں کشمیری پنڈت ملازم راہل بھٹ اور امبرین بھٹ پر قاتلانہ حملہ اسی نے کیا تھا۔اے ڈی جی پی کے مطابق لطیف راتھر کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔

سرینگر میں سرگرم عسکریت پسند کی تعداد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اے ڈی جی پی نے کہا کہ فی الوقت سرینگر میں ایک عسکریت پسند مومن سرگرم ہے اور کھبی کھبار باسط ڈار جو جنوبی کشمیر کا ساکن ہے یہاں آیا کرتا ہے جس کے پیچھے ہم لگے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے دو سال کے دوران جتنی بھی ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات ہوئے اُن میں ملوث سبھی عسکریت پسند کو مار گرایا گیا ہے اور اب صرف باسط ڈار بچ گیا ہے جس کو بہت جلد انجام تک پہنچایا جائے گا۔

اُن کے مطابق باسط ڈار کولگام کا ساکن ہے اور جس دن مہران کو سرینگر میں مار گرایا گیا اُس روز وہ زخمی ہوا کر جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔

اے ڈی جی پی نے مزید کہاکہ جنوبی اور شمالی کشمیر میں سرگرم عسکریت پسند سرینگر آتے جاتے رہتے ہیں اور آج کے بعد میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ فی الوقت وادی کشمیر میں 80 مقامی اور 45 سے 50غیر ملکی عسکریت پسند سرگرم ہے۔ امسال 130 عسکریت پسند کو مار گرایا گیا اس کے علاوہ عسکریت پسند کے دو گائیڈ بھی تصادم کے دوران مارے گئے۔ADGP Vijay Kumar on Militants in Kashmir

مزید پڑھیں:

ایک اور سوال کے جواب میں اے ڈی جی پی نے کہاکہ مارے گئے عسکریت پسند میں 35فیصد ہابرڈ عسکریت پسند تھے۔انہوں نے کیا کہ ہابرڈ عسکریت پسند اب ہمارے لئے کوئی چیلنج نہیں کیونکہ ٹیکنیکی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اب اُن کی شناخت کرنا آسان ہو گیا ہے۔

وجے کمار نے بتایا کہ امسال ہم نے بہت سارے ہابرڈ عسکریت پسند کی گھر واپسی کو یقینی بنایا اور اس بارے میں میڈیا کو کچھ نہیں بتایا ہے کیونکہ یہ معاملہ اگر صغیہ راز میں رہیں تو اُن کے لئے بہت رہوگا۔

اے ڈی جی پی نے کہاکہ ہابرڈ عسکریت پسند دراصل آن لائن موڑ کے ذریعے عسکریت پسند تنظیم میں شمولیت اختیار کرتے ہیں اور اس بارے میں سکیورٹی فورسز کو قبل از وقت جانکاری نہیں ملتی۔انہوں نے بتایا کہ آج بھی سکیورٹی فورسز نے پلوامہ میں ایک آئی ای ڈی کو ناکارہ بنایا لہذا آئی ای ڈیز کا خطرہ برقرار ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.