سرینگر:جموں کشمیر میں تمباکو نوشی میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس سے لوگوں پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا ہوئے ہیں۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق جموں کشمیر میں 38 فیصد مرد اور 3.6 فیصد خواتین تمباکو نوش ہے جس میں 27 فیصد مرد سگریٹ، اور دیگر تمباکو اشیاء کا استعمال کرتے ہیں۔یہ سروے سنہ 2022 میں کی گئی تھی جس کے مطابق جموں وکشمیر میں ہر برس تمباکو نوشی پر 850 کروڑ روپئے خرچ کیے جاتے ہیں۔ وہیں گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن نے شائع کیے گئے اپنے جریدے میں میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ جموں وکشمیر میں 43.75 فیصد آبادی تمباکو اور اس سے بننے والی اشیاء کا استعمال کر رہے ہیں۔
اس جریدے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کشمیر کے شمالی ضلع کپواڑہ میں سب سے زیادہ 56.6 فیصد آبادی تمباکو کا استعمال کرتے ہے،جبکہ ضلع جموں سب سے کم 25.7 فیصد لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ تمباکو نوشی کو قابو میں کرنے کے لئے محکمہ صحت نے امسال ٹھان لی ہے کہ وہ جموں کشمیر میں ایک بڑی مہم کا آغاز کرے گے، جس میں تمباکو کے مضر اثرات اور تمباکو کو بیجنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: World No Tobacco Day: تمباکو نوشی آپ کی بینائی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے
محکمہ صحت کے تمباکو کنٹرول کے نوڈل افسر ڈاکٹر میر مشتاق نے بتایا کہ کوٹپا یعنی سگریٹ اور ادر ٹبوکو پروڈکٹس ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کے علاوہ آگاہی مہم شروع کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مہم تعلیمی اداروں سے شروع کی جارہی ہے،جہاں تعلیمی اداروں کے نزدیک تمباکو بھیجنے والے دکانداروں یا چھاپڑی فروشوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ہر ضلع میں ضلع سطح کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے جو ایک لائحہ عمل ترتیب دے گی کہ کس طرح تمباکو نوشی پر قابو کیا جائے گا۔