ETV Bharat / state

Water Bodies Vanished in JK جموں کشمیر میں 23 فیصد پانی کے ذخائر تباہ، عوام میں تشویش - واٹڑ باڈئیز جموں و کشمیر

مرکزی وزارت برائے جل شکتی نے جموں کشمیر کے آبی ذخائر کی مردم شماری کی ہے جس میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں 9 ہزار 765 آبی ذخائر موجود ہیں۔ ان آبی ذخائر میں سے 7 ہزار 493 زیر استعمال ہیں جبکہ 2 ہزار 272 آبی ذخائر تباہ ہوگئے ہیں، جن کو استعمال کرنا ناممکن ہے۔

23-water-bodies-vanished-in-jk-social-workers-urged-govt-to-restore-water-bodies
جموں کشمیر میں 23 فیصد پانی کے ذخائر تباہ، عوام میں تشویش
author img

By

Published : Apr 26, 2023, 7:50 PM IST

جموں کشمیر میں 23 فیصد پانی کے ذخائر تباہ، عوام میں تشویش

سرینگر: مرکزی سرکار نے جموں کشمیر کے آبی ذخائر کے متعلق چونکنا دینے والا رپورٹ پیش کیا ہے جس کے مطابق جموں و کشمیر اور لداخ میں 2,272 آبی ذخائر تباہ ہوگئے ہیں جن کو بحال کرنا مشکل ہے اور ان کو استعمال میں نہیں لایا جاسکتا ہے۔مرکزی وزارت برائے جل شکتی نے جموں کشمیر کے آبی ذخائر کی مردم شماری کی ہے جس میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں 9,765 آبی ذخائر ہیں۔ان ذخائر میں سے 7,493 زیر استعمال ہیں جبکہ 2,272 آبی ذخائر تباہ ہوگئے ہیں،جن کو استعمال کرنا ناممکن ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تباہ شدہ ذخائر میں سے 1 ہزار51 آبی ذخائر خشک ہو چکے ہیں جن کو استعمال میں نہیں لایا جاسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق 24 آبی ذخائر تعمیرات کی وجہ سے، 20 سلیٹیشن، 214 اتنے تباہ ہوئے ہیں کہ ان کی مرمت بھی نہیں ہوسکتی ہے۔ ایک ذخیرہ کا پانی نمکین ہے جس کو استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔ صنعتی فضلے کی وجہ سے ایک ذخیرہ تباہ ہوا ہے جبکہ 961 دیگر وجوہات کی وجہ سے ختم ہوئے ہیں۔

ان 2 ہزار 272 آبی ذخائر میں سے 2 ہزار 36 تالاب، 29 ٹینک، چھ جھیل، 26 آبی ذخائر، 6 اسکیمیں اور 169 ذخائر شامل ہیں۔وزارت کے رپوٹ کے مطابق 7 ہزار 493 زیر استعمال آبی ذخائر میں سے 719 آبپاشی کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، 12 صنعت کے لئے، 97 مچھلی پالن، 5 ہزار 986 گھریلو/پینے کے لیے، 19 تفریح، 56 مذہبی اور 604 ذخائر دیگر مقاصد کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ ان آبی ذخائر جن کا پانی استعمال ہورہا ہے میں 3 ہزار 220 تالاب، 150 ٹینک، 31 جھیل، 415 آبی ذخائر، 23 اسکیمیں/پرکولیشن ٹینک/چیک ڈیم اور 3654 دیگر آبی ذخائر شامل ہے۔ پانی کے ذخائر کے ختم ہونے کے تشویشناک رپوٹ پر کشمیر کے سماجی کارکن ڈاکٹر راجہ مظفر بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ رپوٹ کے مطابق 23 فی صد آبی ذخائر جموں کشمیر اور لداخ میں تباہ ہوئے ہیں جس پر سرکار کو سنجیدگی سے متحرک ہونا چاہئے۔

مزید پڑھیں: Aishmuqam Shah Koul عشمقام سے بہہ رہی تاریخی 'شاہ کل' آلودگی کا شکار

انہوں نے کہا کہ اگر پانی کے ذخائر و وسائل کو تحفظ کرنے کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو مستقبل میں مزید ذخائر تباہ ہونے کا قوی امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں آبی ذخائر کو لوگوں نے ڈمپنگ سائٹس میں تبدیل کیا ہے کیونکہ سرکار نے فضلہ کو ٹھکانے لگانے کے لئے کوئی سائنسی طریقہ تعمیر نہیں کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں ندی نالوں، دریائے جہلم سے باجری، ریت کے معدنیات نکالے جارہے ہیں جس سے یہ ذخائر تباہی کے دہانے پر ہے لیکن سرکار اس پر کوئی قدم نہیں اٹھا رہا ہے۔انہوں کہا کہ اگر اس رپوٹ کے باوجود بھی سرکار اور عوام بیدار نہیں ہوں گے اور پانی کے ذخائر کا تحفظ نہیں کریں گے تو وہ ون دور نہیں جب جموں کشمیر میں پانی کے وسائل ہی تباہ ہوجائے گے۔

جموں کشمیر میں 23 فیصد پانی کے ذخائر تباہ، عوام میں تشویش

سرینگر: مرکزی سرکار نے جموں کشمیر کے آبی ذخائر کے متعلق چونکنا دینے والا رپورٹ پیش کیا ہے جس کے مطابق جموں و کشمیر اور لداخ میں 2,272 آبی ذخائر تباہ ہوگئے ہیں جن کو بحال کرنا مشکل ہے اور ان کو استعمال میں نہیں لایا جاسکتا ہے۔مرکزی وزارت برائے جل شکتی نے جموں کشمیر کے آبی ذخائر کی مردم شماری کی ہے جس میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں 9,765 آبی ذخائر ہیں۔ان ذخائر میں سے 7,493 زیر استعمال ہیں جبکہ 2,272 آبی ذخائر تباہ ہوگئے ہیں،جن کو استعمال کرنا ناممکن ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تباہ شدہ ذخائر میں سے 1 ہزار51 آبی ذخائر خشک ہو چکے ہیں جن کو استعمال میں نہیں لایا جاسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق 24 آبی ذخائر تعمیرات کی وجہ سے، 20 سلیٹیشن، 214 اتنے تباہ ہوئے ہیں کہ ان کی مرمت بھی نہیں ہوسکتی ہے۔ ایک ذخیرہ کا پانی نمکین ہے جس کو استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔ صنعتی فضلے کی وجہ سے ایک ذخیرہ تباہ ہوا ہے جبکہ 961 دیگر وجوہات کی وجہ سے ختم ہوئے ہیں۔

ان 2 ہزار 272 آبی ذخائر میں سے 2 ہزار 36 تالاب، 29 ٹینک، چھ جھیل، 26 آبی ذخائر، 6 اسکیمیں اور 169 ذخائر شامل ہیں۔وزارت کے رپوٹ کے مطابق 7 ہزار 493 زیر استعمال آبی ذخائر میں سے 719 آبپاشی کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، 12 صنعت کے لئے، 97 مچھلی پالن، 5 ہزار 986 گھریلو/پینے کے لیے، 19 تفریح، 56 مذہبی اور 604 ذخائر دیگر مقاصد کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ ان آبی ذخائر جن کا پانی استعمال ہورہا ہے میں 3 ہزار 220 تالاب، 150 ٹینک، 31 جھیل، 415 آبی ذخائر، 23 اسکیمیں/پرکولیشن ٹینک/چیک ڈیم اور 3654 دیگر آبی ذخائر شامل ہے۔ پانی کے ذخائر کے ختم ہونے کے تشویشناک رپوٹ پر کشمیر کے سماجی کارکن ڈاکٹر راجہ مظفر بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ رپوٹ کے مطابق 23 فی صد آبی ذخائر جموں کشمیر اور لداخ میں تباہ ہوئے ہیں جس پر سرکار کو سنجیدگی سے متحرک ہونا چاہئے۔

مزید پڑھیں: Aishmuqam Shah Koul عشمقام سے بہہ رہی تاریخی 'شاہ کل' آلودگی کا شکار

انہوں نے کہا کہ اگر پانی کے ذخائر و وسائل کو تحفظ کرنے کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو مستقبل میں مزید ذخائر تباہ ہونے کا قوی امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں آبی ذخائر کو لوگوں نے ڈمپنگ سائٹس میں تبدیل کیا ہے کیونکہ سرکار نے فضلہ کو ٹھکانے لگانے کے لئے کوئی سائنسی طریقہ تعمیر نہیں کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں ندی نالوں، دریائے جہلم سے باجری، ریت کے معدنیات نکالے جارہے ہیں جس سے یہ ذخائر تباہی کے دہانے پر ہے لیکن سرکار اس پر کوئی قدم نہیں اٹھا رہا ہے۔انہوں کہا کہ اگر اس رپوٹ کے باوجود بھی سرکار اور عوام بیدار نہیں ہوں گے اور پانی کے ذخائر کا تحفظ نہیں کریں گے تو وہ ون دور نہیں جب جموں کشمیر میں پانی کے وسائل ہی تباہ ہوجائے گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.