سرینگر:جموں و کشمیر میں 20 فیصد مرد اور خواتین ہائی بلڈ پریشر بیماری میں مبتلا ہیں۔ اس بات کا انکشاف پانچویں نیشنل فیملی ہیلتھ سروے میں کیا گیا ہے۔ جموں وکشمیر بھارت کی تمام ریاستوں میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں 20 فیصد مرد و خواتین میں ہائی بی پی پایا جاتا ہے۔
سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 سے 20 برس سے زائد عمر کے 20 فیصد خواتین اور مرد ہائی بلڈ پریشر بیماری سے جوج رہے ہیں جبکہ 39 فیصد ایسی بھی خواتین ہیں جن میں ہائی بلڈ پریشر کی علامت موجود ہیں۔
خواتین میں صرف 0.8 فیصد کا بی پی اعتدال میں رہتا ہے جبکہ مردوں میں یہ شرح محض 0.5 ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک فیصد مردوں میں بلڈ پریشر خطرناک سطح تک پہنچ جاتا ہے،جبکہ 1.8 فیصد افراد میں بی پی درمیانی درجے اور 12.3 فیصد افراد میں یہ اس سے زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 15 برس سے زائد عمر کی خواتین میں 29.4 فیصد بلڈ پریشر معمول پر ہوتا ہے وہیں اسی عمر کے 11.7 فیصد میں زیادہ اور 2.1 میں زیادہ اور ایک فیصد خواتین میں بہت زیادہ بلڈ پریشر ہوتا ہے۔بھارت میں سالانہ 65 فیصد اموات غیر متعدی بیماریوں کی وجہ سے ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Hypertension Disease A Big Problem طرز زندگی میں بدلاؤ سے بلڈ پریشر مرض میں ہورہا ہے اضافہ، تحقیق
ماہرین کے مطابق فاسٹ فوڈ ،نقل وحرکت میں کمی،سگریٹ نوشی،زیادہ نمک آج کل کئی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔فاسٹ فوڈ اور دیگر بازاری کھانوں سے نوجوانوں میں ہاضمہ کی بیماری، شوگرز، امراض قلب اور بلڈ پریشر جیسی بیماریاں عام ہوتی جارہی ہے۔ایسے میں موسم سرما میں درجہ حرارت میں کمی ہونے کی وجہ سے بی پی قابو سے باہر ہوجاتا ہے جوکہ سٹروک یا حرکت قلب بند ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔ایسے میں نمک کی زیادہ مقدار بلڈ پریشر میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے جبکہ تلی ہوئی مختلف چیزیں بھی بی پی کے اضافے کی اہم وجہ مانی جاتی ہیں۔