ریاسی: شری ماتا ویشنو دیوی یاتریوں کے لیے ایک روپ وے کے قیام کو منظوری دیے جانے کے بعد اس حوالہ سے تیاریاں جاری ہیں۔ تاہم مقامی باشندوں، دکانداروں اور سیاحت سے جڑے افراد اور مقامی سماجی، سیاسی اور تاجر انجمنوں نے ایک جٹ ہو کر کٹرا میں اس فیصلہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے روپ وے پر کام شروع نہ کیے جانے کا مطالبہ کیا۔ ضلع ریاسی کے کٹرا علاقے میں ’’کٹرا جنتا منچ‘‘ کی جانب سے دی گئی احتجاجی ہڑتال کے پیش نظر منگل کو کٹرا ٹاؤن میں دکانیں بند رہیں۔ مقامی باشندوں، تاجروں اور سیاحت سے جڑے افراد نے ماتا ویشنو دیوی، چرن پڈوکا، سے شرائن بورڈ دفتر تک ایک پر امن احتجاجی ریلی بھی برآمد کی۔ احتجاج میں شامل افراد نے شرائن بورڈ سمیت جموں و کشمیر انتظامیہ کے خلاف نعرے بازے کرتے ہوئے روپ وے فیصلے کو نہ صرف ’’عوام کش‘‘ بلکہ ’’مذہبی جذبات کے ساتھ کھلواڑ‘‘ قرار دیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ روپ وے کی تنصیب سے نہ صرف ماحول کو نقصان پہنچے گا، بلکہ اس سے ماتا ویشنو دیوی یاترا کی روایت بھی مجروح ہوگی۔ مظاہرین نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ماتا ویشنو دیوی ایک سیاسی یا کاروباری یاترا نہیں بلکہ ایک مذہبی روایت ہے۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’کٹرا میں روپ وے کی تنصیب سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، حکومت کو چاہئے کہ اس منصوبے کو فوری طور منسوخ کرنے کے احکامات صادر کرے۔‘‘ احتجاجی ریلی کے بعد احتجاجیوں نے اپنی مانگ سے متعلق ایک میمورنڈم بھی شرائن بورڈ حکام کو پیش کیا ہے۔ ادھر، کٹرا میں دکانیں بند ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں اور مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ احتجاج کر رہے لوگوں نے انتظامیہ سمیت شرائن بورڈ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’ماتا ویشنو دیوی یاترا کو تجارتی نظریہ سے دیکھنے والوں کو اس کی اہمیت و افادیت اور تاریخی پس منظر سے بھی واقف ہونا چاہئے۔‘‘
مزید پڑھیں: Ropeway Project for Mata Vaishno Devi shrine روپ وے پروجیکٹ کیلئے ٹینڈر کا عمل آخری مرحلے میں، منوج سنہا
یاد رہے کہ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے چند روز قبل کہا تھا کہ ’’ماتا ویشو دیوی مندر کے لیے روپ وے پروجیکٹ کی ٹینڈرنگ کا عمل آخری مرحلے میں ہے اور پروجیکٹ پر کام انتہائی حساسیت کے ساتھ کیا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مقامی کاروبار متاثر نہ ہو۔‘‘ ایل جی نے کہا تھا کہ ’’روپ وے کو بزرگ اور معذور عقیدت مندوں کے لیے بنایا جائے گا جو مندر کی زیارت کرنے کے لیے ملک بھر سے آتے ہیں۔‘‘