شوپیاں میں گذشتہ ماہ ہوئے فرضی تصادم (فوج نے اس تصادم کے فرضی ہونے کو تسلیم کیا ہے) میں ہلاک کیے جانے والے راجوری کے تین نوجوانوں کی لاشیں، جنہیں گانٹہ مولہ بارہمولہ میں واقع غیر ملکی جنگجوؤں کے لئے مخصوص قبرستان میں دفنایا گیا تھا، کو زائد از 70 دنوں بعد ہفتے کی صبح قبروں سے نکال کر ورثا کے حوالے کیا گیا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ گانٹہ مولہ بارہمولہ کے ایک قبرستان میں دفن کی جانے والی راجوری کے تین نوجوانوں کی لاشوں کو قبروں سے نکال کر لواحقین کے حوالے کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، ہلاک شدگان میں سے ابرار احمد نامی 25 سالہ نوجوان کے والد محمد یوسف نے بتایا کہ ہم نے اپنے بچوں کی لاشیں حاصل کر لی ہیں۔
انہوں نے کہا: 'ہم تین متاثرہ گھرانوں کے تین بچوں کی لاشوں کو لینے کے لئے آئے ہیں، ہمارے ساتھ راجوری کے معروف سماجی کارکن گفتار احمد بھی ہیں۔ لاشوں کو ہمارے حوالے کر دیا گیا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: شوپیان فرضی انکاؤنٹر: تینوں نوجوان کی لاشیں اہل خانہ کے سپرد
محمد یوسف نے کہا کہ ہم انتظامیہ اور پولیس کے انتہائی مشکور ہیں کہ جنہوں نے ہمارے بچوں کی لاشوں کی واپسی کے ہمارے مطالبے کو پورا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمارا مطالبہ ہے کہ خاطی اہلکاروں کو پھانسی کی سزا دی جائے تاکہ ہمیں انصاف مل سکے۔