ETV Bharat / state

Saffron Production in Kashmir کشمیر میں امسال زعفران کی پیداوار میں تیس فیصد کا اضافہ

زعفران ایسوسی ایشن کشمیر کے چیئر مین عبدالمجید وانی نے بتایا کہ 'امسال وادی کشمیر میں زعفران کی فصل کی پیداوار میں 30 فیصد اضافہ درج ہوا ہے۔' Saffron Production in Kashmir

کشمیر میں امسال زعفران کی پیداوار میں تیس فیصد کا اضافہ
کشمیر میں امسال زعفران کی پیداوار میں تیس فیصد کا اضافہ
author img

By

Published : Oct 31, 2022, 4:17 PM IST

سری نگر: ساز گار موسمی حالات اور بر وقت بارشوں کے باعث امسال وادی کشمیر میں زعفران کی فصل کی پیداوار میں 30 فیصد اضافہ درج ہوا ہے جو اس سے جڑے کسانوں کے لئے انتہائی حوصلہ افزا بات ہے۔ یہ دعویٰ زعفران ایسوسی ایشن کشمیر کے چیئر مین عبدالمجید وانی کا ہے۔ جنوبی کشمیر کے قصبہ پانپور، جو زعفران کی پیدا وار کے لئے مشہور ہے، اور ملحقہ علاقوں کے زعفران کھیتوں میں ان دنوں زعفران اٹھانے کا کام شد و مد سے جاری ہے جہاں مرد و خاتون کو اس کام میں مصروف دیکھا جا رہا ہے۔ چیئرمین نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ سال گذشتہ کے مقابلے میں امسال زعفران کی پیدا وار میں تیس فیصد اضافہ درج ہوا ہے۔ increase in saffron production in Kashmir

انہوں نے کہا ’اس فصل کی پیداوار میں اضافے کی وجہ ساز گار موسمی حالات اور بر وقت بارشیں ہیں جو اس سے وابستہ کسانوں کے لئے انتہائی حوصلہ افزا بات ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ ان دنوں یہ فصل اٹھانے کا کام شد و مد سے جاری ہے اسی بیچ قومی و بین الاقوامی سطح کے خریداروں کی طرف سے زعفران کی مانگ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ وانی نے کہا کہ کشمیر سفرون پارک کشمیر میں امسال ایک قسم کے زعفران کی ریٹ 185 روپیہ فی گرام جبکہ دوسرے قسم کے زعفران کی ریٹ 240 روپیہ فی گرام طے پائی ہے۔ انہوں نے کہا: ’مارکیٹ میں زعفران کی ریٹ کم ہونے کے باعث کسان پہلے انتہائی مایوس تھے لیکن کشمیر سفرون پارک کے وجود میں آنے سے کسانوں کی یہ مایوسی بھی دور ہوئی ہے جو یہ اب زعفران کی اچھی ریٹ طے کرتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا: ’دنیا سے کشمیر کے زعفران کی مانگ میں کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے چونکہ اب کشمیر کے زعفران کا ایک مخصوص جغرافیائی نشانی (جی آئی) ٹیگ لگا ہے‘۔ چیئرمین نے کہا کہ خریداروں کی طرف سے جو بڑے آرڈر مل رہے ہیں ان کا پورا کرنا محال لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال گذشتہ دوبئی کے گروپ ’لولو’ نے 30 کلو گرام زعفران کا آرڈر دیا تھا لیکن امسال ان کا آرڈر کافی بڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر سفرون پارک میں پہلے ہی تیس سے چالیس بڑے پیمانے کے قومی و بین الاقوامی خریدار درج ہوئے ہیں۔ عبد المجید کا کہنا ہے کہ یہ سب خریدار امسال کافی بڑے آرڈر دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹاٹا گروپ نے 150 کلو گرام زعفران کا آرڈر دیا ہوا ہے جس کا ایک ہی وقت میں پورا کرنا از بس محال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹاٹا گروپ کے ساتھ میٹنگ ہو رہی ہے ہم امسال غالباً انہیں 60 کلو زعفران دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال گذشتہ سویزر لینڈ کی ایک کمپنی نے کشمیر سفرون پارک سے زعفران خریدا تھا اور اس سال اس کمپنی نے ایک بہت ہی بڑا آرڈر دیا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سال گذشتہ کے مقابلے میں زعفران بیچنے والوں کی تعداد میں امسال اضافہ ہوا ہے لیکن ابھی بڑی تعداد ایسے لوگ کشمیر سفرون پارک کے ساتھ منسلک نہیں ہیں۔ نے کہا کہ کشمیر زعفران ایسو سی ایشن نے امسال فیصلہ لیا ہے کہ اگر کسی کسان کو پیشگی رقم کی ضرورت پڑے گی تو اس کو وہ اسی وقت فارمر پرودیوسر آرگنائزیشن کی طرف سے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو ہم سے 240 روپیے فی گرام زعفران خریدتے ہیں ہو اس کو بازار میں پانچ سے چھ سو روپیے میں فروخت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی جی ٹیگ سے کشمیر زعفران دنیا بھر میں مشہور ہوگیا ہے اور اس کا مارکیٹ مزید وسیع ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا: ’پہلے ایرانی زعفران کو بھی کشمیری زعفران کے نام پر بیچا جاتا تھا لیکن اب وہ ممکن نہیں ہے‘۔ مجید وانی نے کہا کہ قصبہ پانپور میں قریب تیس ہزار کنبے زعفران فصل کی کاشت کاری سے جڑے ہوئے ہیں اور اس قصبے کا زعفران دنیا بھر میں اپنی بہترین کوالٹی اور ذائقے کے لئے مشہور ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے کی مٹی زعفران فصل کے لئے انتہائی زرخیز ہے اور اب آہستہ آہستہ مزید علاقے اس کے مالی فوائد کو ملحوظ رکھ کر اس فصل کی کاشت کاری کو اپنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی ہرسفرون مشن اسکیم کے تحت ہر کسان کو بیس ہزار روپیے دئے تاکہ وہ اس فصل کی کاشت کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: Saffron Land in Kashmir بارہ سال سے کشمیر میں زعفرانی زمین کا جائزہ نہیں لیا گیا

چیئرمین نے کہا کہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ آبپاشی سہولیت فراہم کرنے کے کام کو مکمل کرے جس کو ادھورا ہی چھوڑا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بات لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی نوٹس میں بھی لائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امسال موسم سازگار رہا تو فصل بھی اچھی رہی لیکن اگلے سال موسم پر کوئی بھروسہ نہیں ہے لہذا آبپاشی کی سہولیت اگر ہوگی تو کسانوں کو مشکلات سے دوچار نہیں ہونا پڑے گا۔ وانی نے کہا کہ حکومت مزید پچاس کنال اراضی پر زعفران کی نرسری لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فصل کو جانوروں کی طرف سے نقصان پہنچنے کے خطرات لاحق رہتے ہیں جس کے لئے کئی کسانوں نے اپنے کھیتوں کی فنسنگ کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسان فینسنگ اپنے ذاتی خرچے پر لگا رہے ہیں۔

یو این آئی

سری نگر: ساز گار موسمی حالات اور بر وقت بارشوں کے باعث امسال وادی کشمیر میں زعفران کی فصل کی پیداوار میں 30 فیصد اضافہ درج ہوا ہے جو اس سے جڑے کسانوں کے لئے انتہائی حوصلہ افزا بات ہے۔ یہ دعویٰ زعفران ایسوسی ایشن کشمیر کے چیئر مین عبدالمجید وانی کا ہے۔ جنوبی کشمیر کے قصبہ پانپور، جو زعفران کی پیدا وار کے لئے مشہور ہے، اور ملحقہ علاقوں کے زعفران کھیتوں میں ان دنوں زعفران اٹھانے کا کام شد و مد سے جاری ہے جہاں مرد و خاتون کو اس کام میں مصروف دیکھا جا رہا ہے۔ چیئرمین نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ سال گذشتہ کے مقابلے میں امسال زعفران کی پیدا وار میں تیس فیصد اضافہ درج ہوا ہے۔ increase in saffron production in Kashmir

انہوں نے کہا ’اس فصل کی پیداوار میں اضافے کی وجہ ساز گار موسمی حالات اور بر وقت بارشیں ہیں جو اس سے وابستہ کسانوں کے لئے انتہائی حوصلہ افزا بات ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ ان دنوں یہ فصل اٹھانے کا کام شد و مد سے جاری ہے اسی بیچ قومی و بین الاقوامی سطح کے خریداروں کی طرف سے زعفران کی مانگ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ وانی نے کہا کہ کشمیر سفرون پارک کشمیر میں امسال ایک قسم کے زعفران کی ریٹ 185 روپیہ فی گرام جبکہ دوسرے قسم کے زعفران کی ریٹ 240 روپیہ فی گرام طے پائی ہے۔ انہوں نے کہا: ’مارکیٹ میں زعفران کی ریٹ کم ہونے کے باعث کسان پہلے انتہائی مایوس تھے لیکن کشمیر سفرون پارک کے وجود میں آنے سے کسانوں کی یہ مایوسی بھی دور ہوئی ہے جو یہ اب زعفران کی اچھی ریٹ طے کرتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا: ’دنیا سے کشمیر کے زعفران کی مانگ میں کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے چونکہ اب کشمیر کے زعفران کا ایک مخصوص جغرافیائی نشانی (جی آئی) ٹیگ لگا ہے‘۔ چیئرمین نے کہا کہ خریداروں کی طرف سے جو بڑے آرڈر مل رہے ہیں ان کا پورا کرنا محال لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال گذشتہ دوبئی کے گروپ ’لولو’ نے 30 کلو گرام زعفران کا آرڈر دیا تھا لیکن امسال ان کا آرڈر کافی بڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر سفرون پارک میں پہلے ہی تیس سے چالیس بڑے پیمانے کے قومی و بین الاقوامی خریدار درج ہوئے ہیں۔ عبد المجید کا کہنا ہے کہ یہ سب خریدار امسال کافی بڑے آرڈر دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹاٹا گروپ نے 150 کلو گرام زعفران کا آرڈر دیا ہوا ہے جس کا ایک ہی وقت میں پورا کرنا از بس محال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹاٹا گروپ کے ساتھ میٹنگ ہو رہی ہے ہم امسال غالباً انہیں 60 کلو زعفران دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال گذشتہ سویزر لینڈ کی ایک کمپنی نے کشمیر سفرون پارک سے زعفران خریدا تھا اور اس سال اس کمپنی نے ایک بہت ہی بڑا آرڈر دیا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سال گذشتہ کے مقابلے میں زعفران بیچنے والوں کی تعداد میں امسال اضافہ ہوا ہے لیکن ابھی بڑی تعداد ایسے لوگ کشمیر سفرون پارک کے ساتھ منسلک نہیں ہیں۔ نے کہا کہ کشمیر زعفران ایسو سی ایشن نے امسال فیصلہ لیا ہے کہ اگر کسی کسان کو پیشگی رقم کی ضرورت پڑے گی تو اس کو وہ اسی وقت فارمر پرودیوسر آرگنائزیشن کی طرف سے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو ہم سے 240 روپیے فی گرام زعفران خریدتے ہیں ہو اس کو بازار میں پانچ سے چھ سو روپیے میں فروخت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی جی ٹیگ سے کشمیر زعفران دنیا بھر میں مشہور ہوگیا ہے اور اس کا مارکیٹ مزید وسیع ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا: ’پہلے ایرانی زعفران کو بھی کشمیری زعفران کے نام پر بیچا جاتا تھا لیکن اب وہ ممکن نہیں ہے‘۔ مجید وانی نے کہا کہ قصبہ پانپور میں قریب تیس ہزار کنبے زعفران فصل کی کاشت کاری سے جڑے ہوئے ہیں اور اس قصبے کا زعفران دنیا بھر میں اپنی بہترین کوالٹی اور ذائقے کے لئے مشہور ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے کی مٹی زعفران فصل کے لئے انتہائی زرخیز ہے اور اب آہستہ آہستہ مزید علاقے اس کے مالی فوائد کو ملحوظ رکھ کر اس فصل کی کاشت کاری کو اپنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی ہرسفرون مشن اسکیم کے تحت ہر کسان کو بیس ہزار روپیے دئے تاکہ وہ اس فصل کی کاشت کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: Saffron Land in Kashmir بارہ سال سے کشمیر میں زعفرانی زمین کا جائزہ نہیں لیا گیا

چیئرمین نے کہا کہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ آبپاشی سہولیت فراہم کرنے کے کام کو مکمل کرے جس کو ادھورا ہی چھوڑا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بات لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی نوٹس میں بھی لائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امسال موسم سازگار رہا تو فصل بھی اچھی رہی لیکن اگلے سال موسم پر کوئی بھروسہ نہیں ہے لہذا آبپاشی کی سہولیت اگر ہوگی تو کسانوں کو مشکلات سے دوچار نہیں ہونا پڑے گا۔ وانی نے کہا کہ حکومت مزید پچاس کنال اراضی پر زعفران کی نرسری لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فصل کو جانوروں کی طرف سے نقصان پہنچنے کے خطرات لاحق رہتے ہیں جس کے لئے کئی کسانوں نے اپنے کھیتوں کی فنسنگ کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسان فینسنگ اپنے ذاتی خرچے پر لگا رہے ہیں۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.