پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں روایتی سیب کے باغات تھے، تاہم اب دھیرے دھیرے ان روایتی باغات کو لوگ ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کررہے ہیں، جس کے لیے محمکہ باغبانی بھی ان کی مدد کررہا ہے، وہیں کسانوں کو کچھ نجی کمپنیوں کی جانب سے ہائی ڈینسٹی پودے فراہم کیے جاتے ہیں، تاہم ضلع پلوامہ کے کریم آباد علاقے سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے الزام لگایا ہے کہ انہیں کشمیر ڈیولپرز ایگرو اینڈ ہارٹیکلچر پرائیویٹ لمیٹڈ نام کی پرائیویٹ کمپنی نے ہائی ڈینسٹی پودے فراہم کیے تاہم یہ سارے پودے سوکھ گئے ہیں۔ جب کہ کمپنی سے بار ہا یہ اپیل کی گئی کہ وہ ان پودوں کو تبدیل کردیں، تاہم کمپنی کے ذمہ داروں نے کسانوں کی اپیلوں پر کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے کسانوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہائی ڈینسٹی باغات تیار کرنے میں ضلع پلوامہ سب سے پہلے نمبر پر آتا ہے۔ پلوامہ میں 2000 سے زائد کنال اراضی پر محمکہ باغبانی کی مدد سے اب تک کسانوں نے اپنے روایتی باغات کو ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کیا ہے، وہیں کچھ لوگوں نے پرائیویٹ کمپنیوں سے ہائی ڈینسٹی پودے خرید کر ہائی ڈینسٹی باغات تیار کیے ہیں۔
اس سلسلے میں طارق احمد نے کہا کہ ہم نے روایتی سیب کے باغات کو ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کرنے کی پہل کی تھی۔اور اس کے لئے ہم نے تمام تر ضروری اقدام بھی اٹھائے ،تاہم جس کمپنی نے ہائی ڈینسٹی پودے فراہم کئے وہ سبھی سوکھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاوضہ کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ اس کمپنی کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ آئندہ کسی کسان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش نہ آئے۔
اس سلسلے میں غازی احمد شیخ نے کہا کہ ہم نے نو کنال اراضی پر ہائی ڈینسٹی باغات لگانے کا فیصلہ کیا۔ جس کے لیے ہم نے دسمبر 2021 میں اپنے روایتی باغات کو چھوڑدیا، اور اس وقت کشمیر ڈیولپرز ایگرو اینڈ ہارٹیکلچر پرائیویٹ لمیٹڈ نامی پرائیویٹ کمپنی نے کہا کہ ہم ہائی ڈینسٹی پودے فراہم کریں گے جس کے لئے ہم نے ان کے ساتھ معاہدہ بھی کیا۔غازی شیخ احمد کے مطابق کمپنی کی جانب سے ستمبر تک پورے فراہم نہیں کئے گئے، جبکہ ہم نے پودوں کے لئے پیسے بھی جمع کیے تھے۔انہوں نے کہا کہ کمپنی کی جانب سے اکتوبر کے ماہ میں پودے فراہم کئے گئے جبکہ اس وقت پانی کا کوئی انتظام نہیں تھا، ہم نے ازخود پانی کا انتظام کیا جس کے لئے ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں: پونچھ میں کسانوں کو ہائی ڈینسٹی پودے لگانے کی ترغیب
انہوں نے کہا کہ ہم نے کمپنی سے کہا کہ ہمیں مارچ کے ماہ میں پودے فراہم کئے جائیں لیکن انہوں نے پودے نہیں دیئے، جس کی وجہ سے یہ سارے پود ے سوکھ گئے۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس کمپنی کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کریں اور ہمیں جلداز جلد پودے فراہم کئے جائے۔ واضح رہے کہ ضلع پلوامہ میں بادام، اخروٹ، سبزیوں کے ساتھ ساتھ سیب کی کاشت بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے ضلع پلوامہ میں پندرہ ہزار سے زائد ہیکٹر اراضی کو محتلف میوہ جات کو اگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس سے ضلع کے کسان اپنی ضرورتیں پوری کرتے ہیں۔ضلع پلوامہ میں ان پندرہ ہزار سے زائد ہیکٹر اراضی میں سے 70فیصد اراضی سیب اگانے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔ جس کے ساتھ وادی کشمیر کے لاکھوں لوگ وابستہ ہیں جبکہ یہاں کے میوہ جات خاص کر سیبوں کو ملک بھر میں فروخت کیا جاتا ہے۔
Farmers Face Losses بے موسم ہائی ڈینسٹی والے پودے فراہم کیے جانے کی وجہ سے کسانوں کو نقصان کا سامنا
ضلع پلوامہ کے کسان ان دنوں پریشان ہیں، کیونکہ انہیں کشمیر ڈیولپرز ایگرو اینڈ ہارٹیکلچر پرائیویٹ لمیٹڈ نام کی پرائیویٹ کمپنی کی جانب سے جو پودے فارہم کیے گئے، وہ سوکھ گئے ہیں۔
پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں روایتی سیب کے باغات تھے، تاہم اب دھیرے دھیرے ان روایتی باغات کو لوگ ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کررہے ہیں، جس کے لیے محمکہ باغبانی بھی ان کی مدد کررہا ہے، وہیں کسانوں کو کچھ نجی کمپنیوں کی جانب سے ہائی ڈینسٹی پودے فراہم کیے جاتے ہیں، تاہم ضلع پلوامہ کے کریم آباد علاقے سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے الزام لگایا ہے کہ انہیں کشمیر ڈیولپرز ایگرو اینڈ ہارٹیکلچر پرائیویٹ لمیٹڈ نام کی پرائیویٹ کمپنی نے ہائی ڈینسٹی پودے فراہم کیے تاہم یہ سارے پودے سوکھ گئے ہیں۔ جب کہ کمپنی سے بار ہا یہ اپیل کی گئی کہ وہ ان پودوں کو تبدیل کردیں، تاہم کمپنی کے ذمہ داروں نے کسانوں کی اپیلوں پر کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے کسانوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہائی ڈینسٹی باغات تیار کرنے میں ضلع پلوامہ سب سے پہلے نمبر پر آتا ہے۔ پلوامہ میں 2000 سے زائد کنال اراضی پر محمکہ باغبانی کی مدد سے اب تک کسانوں نے اپنے روایتی باغات کو ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کیا ہے، وہیں کچھ لوگوں نے پرائیویٹ کمپنیوں سے ہائی ڈینسٹی پودے خرید کر ہائی ڈینسٹی باغات تیار کیے ہیں۔
اس سلسلے میں طارق احمد نے کہا کہ ہم نے روایتی سیب کے باغات کو ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کرنے کی پہل کی تھی۔اور اس کے لئے ہم نے تمام تر ضروری اقدام بھی اٹھائے ،تاہم جس کمپنی نے ہائی ڈینسٹی پودے فراہم کئے وہ سبھی سوکھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاوضہ کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ اس کمپنی کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ آئندہ کسی کسان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش نہ آئے۔
اس سلسلے میں غازی احمد شیخ نے کہا کہ ہم نے نو کنال اراضی پر ہائی ڈینسٹی باغات لگانے کا فیصلہ کیا۔ جس کے لیے ہم نے دسمبر 2021 میں اپنے روایتی باغات کو چھوڑدیا، اور اس وقت کشمیر ڈیولپرز ایگرو اینڈ ہارٹیکلچر پرائیویٹ لمیٹڈ نامی پرائیویٹ کمپنی نے کہا کہ ہم ہائی ڈینسٹی پودے فراہم کریں گے جس کے لئے ہم نے ان کے ساتھ معاہدہ بھی کیا۔غازی شیخ احمد کے مطابق کمپنی کی جانب سے ستمبر تک پورے فراہم نہیں کئے گئے، جبکہ ہم نے پودوں کے لئے پیسے بھی جمع کیے تھے۔انہوں نے کہا کہ کمپنی کی جانب سے اکتوبر کے ماہ میں پودے فراہم کئے گئے جبکہ اس وقت پانی کا کوئی انتظام نہیں تھا، ہم نے ازخود پانی کا انتظام کیا جس کے لئے ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں: پونچھ میں کسانوں کو ہائی ڈینسٹی پودے لگانے کی ترغیب
انہوں نے کہا کہ ہم نے کمپنی سے کہا کہ ہمیں مارچ کے ماہ میں پودے فراہم کئے جائیں لیکن انہوں نے پودے نہیں دیئے، جس کی وجہ سے یہ سارے پود ے سوکھ گئے۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس کمپنی کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کریں اور ہمیں جلداز جلد پودے فراہم کئے جائے۔ واضح رہے کہ ضلع پلوامہ میں بادام، اخروٹ، سبزیوں کے ساتھ ساتھ سیب کی کاشت بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے ضلع پلوامہ میں پندرہ ہزار سے زائد ہیکٹر اراضی کو محتلف میوہ جات کو اگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس سے ضلع کے کسان اپنی ضرورتیں پوری کرتے ہیں۔ضلع پلوامہ میں ان پندرہ ہزار سے زائد ہیکٹر اراضی میں سے 70فیصد اراضی سیب اگانے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔ جس کے ساتھ وادی کشمیر کے لاکھوں لوگ وابستہ ہیں جبکہ یہاں کے میوہ جات خاص کر سیبوں کو ملک بھر میں فروخت کیا جاتا ہے۔