پلوامہ: کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے نائرہ گاؤں میں سکیورٹی فورسز نے چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تاہم ہلاک ہونے والوں میں ایک شخص عنایت احمد شامل ہے جو لواحقین کے مطابق عام شہری ہے۔ Security Forces claims to killed four Militants in Naira Gaon
انسپکٹر جنرل پولیس کشمیر وجے کمار نے شوپیان کے ایل فوجی کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نائزہ تصادم میں جیش محمد تنظیم کا کمانڈر زاہد وانی سمیت تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
عنایت احمد کے متعلق وجے کمار کا کہنا تھا کہ وہ 'ہائبرڈ' عسکریت تھا جو پولس کی فہرست میں بحیثیت عسکریت پسند درج نہیں تھا لیکن عسکریت پسندوں کی حمایت کرتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے عنایت کو آپریشن کے دوران خود سپردگی کی اپیل کی تھی لیکن انہوں نے انکار کرتے ہوئے فوج پر گولیاں برسائی جس کے نتیجے میں وہ جوابی کارروائی میں ہلاک ہوا۔
آئی جی پی نے کہا کہ عنایت کے اہل خانہ کے خلاف عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا جائے گا اور قانونی کارروائی کی جائی گی۔
تاہم 17 برس کے نوجوان عنایت احمد کے لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ عام شہری تھا اور عسکریت پسندوں کے ساتھ ان کی کوئی وابستگی نہیں تھی۔
عنایت کے لواحقین اور دیگر رشتہ داروں نے سرینگر کے پولیس کنٹرول روم کے باہر احتجاج کیا اور عنایت کی لاش ان کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے عنایت کے بڑے بھائی کو گذشتہ شب انکاؤنٹر سے قبل گرفتار کیا اور ابھی تک ان کو اس کے متعلق کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔
لواحقین نے دعوی کیا کہ عنایت عام شہری تھا جو بھیڑ پال کر اپنی روزی روٹی کما رہا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق عنایت اور دیگر ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کو شمالی کشمیر کے بارہمولہ یا ہندواڑہ میں تدفین کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گذشتہ دو برسوں سے پولیس ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کو شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے شیری اور کپواڑہ کے ہندواڑہ تحصیل میں پہاڑیوں پر دفن کر رہے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس قدم سے حالات قابو میں رہتے ہیں اور امن و قانون میں کوئی رخنہ نہیں پڑتا ہے۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں مہلوک عسکریت پسندوں کے آخری رسومات میں ہزاروں لوگ شرکت کرتے تھے جس دوران احتجاج اور پتھر بازی کے واقعات پیش آتے تھے، تاہم پولیس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے ان کی تدفین شمالی کشمیر میں کر رہی ہے۔