سرما کی دستک کے ساتھ ہی کشمیر میں بجلی کا بحران شروع ہو گیا ہے جسکی وجہ سے مقامی آبادی کے شب و روز شدت سے متاثر ہو رہے ہیں۔ تاہم متعلقہ حکام کی جانب سے مؤثر اقدامات نہ اٹھانے جانے پر بجلی محکمے کی کارگزاری پر سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سب ضلع ترال کے ہر علاقے سے ان دنوں بجلی کی آنکھ مچولی اور نامعقول برقی رو کی شکایات مل رہی ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق امسال اگرچہ ترال علاقے کے لیے پہلے ہی کٹوتی شیڈول جاری کیا گیا تاہم زمینی سطح پر کٹوٹی شیڈول بھی کہیں نظر نہیں آتا، بلکہ چوبیس گھنٹوں کے دوران انھیں محض چند گھنٹے ہی بجلی سپلائی فراہم کی جا رہی ہے۔ جبکہ کئی علاقوں میں بجلی اپنا جلوہ بالکل ہی نہیں دکھاتی۔ بجلی نہ ہونے سے علاقے کی کئی واٹر سپلائی اسکیمیں ٹھپ ہو گئی ہیں۔
بجلی کی آنکھ مچولی سے عوام پریشان، حکام خاموش تماشائی غوثیہ کالونی امیرآباد کے لوگوں کے مطابق ان کا 25 کے وی ٹرانسفارمر پندرہ روز خراب ہوا لیکن اب تک اسکو ٹھیک نہیں کیا گیا جسکی وجہ سے مقامی آبادی گھپ اندھیرے میں ڈھوبی ہوئی ہیں اور محکمہ بجلی کے ملازمین اب صرف ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ادھر ترال قصبے میں لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں بجلی سپلائی کے بجائے اندھیرے کے لیے فیس بھرنا پڑ رہا ہے اور نہ جانے کیوں علاقہ ترال کے ساتھ بجلی حکام سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھے ہوئے ہیں۔ایک اور شہری نے بتایا کہ محکمہ بجلی صارفین کے توقعات پر پورا اترنے میں ناکام نظر آرہا ہے جسکی وجہ سے ان کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اور انھیں صرف فیس بھرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ یہ حال سرما شروع ہوتے ہی ہو گیا ہے تو چلا کلاں میں صورتحال کیا ہوگی؟مقامی لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی ترال علاقے میں بجلی سپلائی میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کئے جائیں۔ اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر پی ڈی ڈی ترال محمد مقبول آہنگر نے ای ٹی وی کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ترال میں بجلی بحران کے لیے عوام ہی ذمہ دار ہیں اور اگر عوام ایگریمنٹ کے حساب سے بجلی استعمال کرے گی تو کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔ لیکن لوگ ہیٹر اور بوائلر بے دریغ استعمال کرتے ہیں جسکی وجہ سے لوڈ بڑھ جاتا ہے اور ہمیں مجبوراً بجلی کاٹنی پڑ رہی ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بجلی کا منصفانہ استعمال کریں تاکہ علاقے میں برقی رو میں بہتری لائی جائے۔