پوری دنیا کو اس وقت گلوبل وارمنگ جیسے سنگئین مسئلہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے موسم میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ جس کا سیدھا اثر زرعی شعبے پر پڑا ہے۔ گلوبل وارمنگ سے جڑے مسائل سے نمٹنے کے لئے اگرچہ بین الاقوامی سطح پر کام ہو رہا ہے، وہیں اس سے نمٹنے کے لیے ملکی سطح پر بھی امور انجام دیئے جارہے ہیں۔Impact of climate change in Jammu and Kashmir
اگر ہم وادی کشمیر کی بات کریں تو یہاں بھی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے موسم میں کافی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جس کی وجہ سے بے وقت بارش، شدید سردی اور کڑی دھوپ سے یہاں کے زرعی شعبے پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔وہیں امسال بھی کسانوں کو گلوبل وارمنگ کی وجہ سے متعدد مسائل کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے،جبکہ وقت پر بارش نہ ہونے کی وجہ سے کئی سو کنال اراضی پر دھان کی فصل سمیت دیگر فصلوں پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
گلوبل وارمنگ کی وجہ سے کسانوں میں کافی تشویش پائی جارہی ہے،جبکہ اس سے نمٹنے کے لئے حکومت اور سائنسدانوں کو سنجیدہ اقدامات اٹھانے کے پہل کرنے کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں کسانوں کا کہا ہے کہ گزشتہ دو تین سالوں سے مسلسل موسم میں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے جس کا اثرا محتلف فصلوں پر پڑرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہمارے فصلوں میں کمی آئے گی اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ تاہم سائنسدانوں کو چاہئے کہ وہ ایسے بیج تیار کریں جن پر اس موسمیاتی تبدیلی کا کو اثر نہ ہو۔
اس ضمن میں ایک اور کسان کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے زعفران پر بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو زعفران اور دیگر فصل کو نقصانات سے بچانے کے لئے انتظامیہ کو اقدامات اٹھانے چاہئے تاکہ کسانوں نقصان نہ پہنچے۔اس ضمن میں محمکہ زراعت کے ایک سائنسدان کا کہنا ہے کہا کہ کسانوں کو چاہئے کہ وہ کھادوں اور ادویات کا استعمال کم کریں تاکہ وہ زمین کی زرخیزی برقرار رہے۔ور سائنسدان اس چیز پر محنت کر رہے ہیں وہ معیاری بیچ تیار کریں تاکہ کسانوں کو کم اراضی سے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل ہوں۔
مزید پڑھیں:Global Warming: کشمیر میں موسم کی تبدیلی سے کسان پریشان، فصلوں کو ہورہا ہے نقصان