ہندو اور مسلم اوبی سی کومتحدہوکر اپنے حقوق کے بازیابی کے لیے لڑنے کی ضرورت پر زور دییتے ہوئے آل انڈیا مسلم اوبی سی آرگنائزیشن کے قومی ترجمان مرزاعبدالقیوم ندوی نے کہا کہ دیگرپسماندہ طبقات کی موجودہ صورتحال کے ہم خود ذمہ دارہیں۔
اس صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے ہمیں سخت جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ریاستی و مرکزی حکومت او بی سی کو حاصل مراعات ختم کررہی ہیں۔
علاقائی کمشنر آفس اورنگ آباد کو میمورنڈم دینے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمیں متحد ہو کر اپنے حق کے لیے لڑنا ہوگا۔ آج ملک میں تحفظات کو ختم کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مہاراشٹر: 'اسکولز شروع کرنے کا فیصلہ دیوالی بعد'
مراٹھا سماج کو او بی سی میں سے ریزرویشن دینے کی بات کی جا رہی ہے۔ دیگرپسماندہ طبقات کو آج، نوکریوں میں ترقی نہ دینے، طلباء کے اسکالر شپ میں بڑے پیمانے پرکٹوتی اور پیشہ وارانہ کورسیس میں طلباء کو اسکالرشپ نہیں دییے جانے جیسے کئی مسائل کا سامنا ہے۔ دیگر پسماندہ طبقات کی موجودہ صورتحال کے ہم خود ذمہ دارہیں ۔
اورنگ آباد میں، اوبی سی کے مختلف مسائل اور ریاستی و مرکزی حکومت کے حالیہ فیصلوں کے پیش نظر او بی سی سماج کو درپیش مسائل کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے
وزیر اعلی سے مطالبہ کیاگیا کہ ضلع پریشد،پنچایت سمیتی کے انتخابات میں جاری سیاسی ریزرویشن کو ختم کرنے کے فیصلے کو فوری واپس لیں۔ او بی سی طبقات کی مردم شماری کے ساتھ منڈل کمیشن کی شفارشات پر صد فی صد عمل کیاجائے۔
7مارچ 2019کے مرکزی حکومت کے فیصلہ کے مطابق او بی سی تعلیمی شعبہ میں ملازمین کی تقرری میں 27 فیصدی پر عمل کیاجائے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں ریاستی حکومت نے او بی سی طلباء کی اسکالر شپ میں کسی بھی قسم کا اضافہ نہیں کیاہے، موجودہ مہنگائی کے پیش نظر اس میں 100فیصدی کا اضافہ کیاجائے۔