مہاراشٹر کے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے اپنی حکومت کے ایک برس مکمل ہونے کے موقع پر 'سامنا' اخبار میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔
ادھو ٹھاکرے نے اپنی گفتگو میں کہا کہ 'شیوسینا نے ریاست میں ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے این سی پی اور کانگریس کے ساتھ حکومت بنائی تھی۔ ہماری حکومت مضبوط ہے۔ بی جے پی کے ساتھ دوبارہ اتحاد کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا'۔
انہوں نے اپنی اتحادی جماعتوں این سی پی اور کانگریس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حکومت کا ایک برس مکمل ہونے پر اراکین اسمبلی اور انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
این سی پی کی وفاداری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'این سی پی ایک قابل اعتماد پارٹی ہے۔ این سی پی لیڈران کے شیوسینا اور کانگریس کے ساتھ کافی مضبوط مراسم ہیں'۔
بی جے پی اور مہاراشٹر حکومت کے دوسرے ناقد یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ مہاوکاس اگھاڑی حکومت شرد پوار کے اشاروں پر کام کر رہی ہے۔ اس تعلق سے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ 'حالانکہ مجھے حکومت چلانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے لیکن میں یہ کر رہا ہوں اور حکومت نے ایک برس مکمل کر لیا ہے'۔
واضح رہے کہ حال ہی میں بی جے پی نے 'مہاوکاس اگھاڑی' حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت زیادہ دنوں تک نہیں چل سکتی اور جلد ہی حکومت گر جائے گی۔
'جب کبھی بھی شرد پوار ملاقات کرتے ہیں وہ مختلف حکومتی و انتظامی امور سے متعلق اپنے تجربات شیئر کرتے ہیں۔ میں نے اپنے والد اور شیوسینا سپریمو بالا صاحب ٹھاکرے کے ساتھ ان کی ملاقاتوں اور تبادلۂ خیال کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہ میرے لئے نیا تجربہ ہے'۔
انہوں نے کبھی کسی فیصلے کے لیے حکم نہیں دیا کہ ایسا کرنا چاہئے۔ ادھو ٹھاکرے نے کانگریس کے ساتھ اپنے تجربہ سے متعلق کہا کہ 'ہم نے بہترین تعلقات قائم کئے ہیں۔ اراکین اسمبلی اور لیڈران کافی معاونت کرنے والے ہیں۔ حکومت سازی کیلئے معاونت کرنے کیلئے میں سونیا گاندھی کا شکرگزار ہوں'۔
بی جے پی کی جانب سے مسلسل یہ کہے جانے پر کہ مہاوکاس اگھاڑی حکومت، حکومت میں شامل تینوں حلیف جماعتوں کے آپسی خلفشار کے سبب زیادہ دنوں تک اقتدار پر قائم نہیں رہ سکتی۔ اس تعلق سے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ 'خواب دیکھنے اور پرامید رہنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ ہم میں باہمی ہم آہنگی اور افہام و تفہیم ہے۔مہاوکاس اگھاڑی حکومت اپنی میعاد مکمل کرے گی اور بی ایم سی انتخابات اور آئندہ بلدیاتی انتخابات بھی متحد ہوکر لڑے گی'۔
بی جے پی نے ادھو ٹھاکرے، ان کے خاندان اور مہاوکاس اگھاڑی حکومت پر تنقید کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا ہے۔ اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ 'اب آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ میں نے بی جے پی کے ساتھ 25 سالہ اتحاد توڑنے کا فیصلہ کیوں کیا؟ یہ رفاقت کافی تکلیف دہ تھی۔ سابق حلیف بی جے پی کے من میں کھوٹ تھا جب ہم سے اتحاد کیا گیا تو ہم اچھے دوست تھے لیکن ہمیں کئی محاذ پر نشانہ بنایا جاتا رہا۔اس سے بی جے پی کا گمراہ کن رویہ واضح طور پر سامنے آتا ہے'۔
'بی جے پی نے اپنی سطح سے نیچے گر کر مجھ پر اور میرے خاندان پر تنقیدیں کی ہیں۔یہ ان کی کج فہمی ہے جب کہ کسی کی ذاتیات اور اس کے خاندان پر براہ راست تنقید اور بہتان تراشی نہ کرنا میری تہذیب ہے۔ میں پالیسی اور منصوبوں پر تنقید کرتا ہوں اور آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔بی جے پی نے میرے خاندان حتی کہ میری بیوی اور بیٹے آدتیہ کو بھی نہیں بخشا'۔
انہوں نے کہا 'سوشانت سنگھ راجپوت معاملے میں الزامات عائد کردیئے اور بدگوئی اور تذلیل کی مہم شروع کردی۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ جن لوگوں کے خاندان ہیں اور جن کے بچے ہیں انہیں اپنے آپ کو ایک بار آئینے میں خود کو دیکھنا چاہیے۔ ہمیں کوئی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں۔خاندان کو نشانہ بنانا ہماری تہذیب نہیں ہے اور نا ہی ہندوتوا کی تہذیب ہے'۔
'اگر آپ ہمارے خاندان اور ہمارے بچوں کو نشانہ بناتے ہیں تو انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ ان کے بھی خاندان اور بچے ہیں۔وہ کوئی دھلے ہوئے چاول(دودھ کے دھلے) نہیں ہیں۔اگر ہم نے تہیہ کرلیا تو ہم جانتے ہیں کہ ان کی کچھڑی کیسے بنانی ہے'۔
اقتدار میں رہنے کے لیے ہندوتوا چھوڑ دینے کے الزام پر ٹھاکرے نے کہا کہ ہندوتوا ہماری رگوں میں ہے، ہمیں ہندوتوا سکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ چھترپتی شیوا جی نے ملک میں پہلی بھگوا ریاست کی بنیاد رکھی تھی۔کیا ہندوتوا صرف رسم ورواج اور گھنٹیاں بجانے کا نام ہے؟'۔
'ہندوتوا کا لبادہ اوڑھ کر کسی کو بھی سیاست نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہمیں یہ سکھائے کہ ہندوتوا کیا ہے؟ '۔
مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعے حزب اختلاف رہنماؤں سے متعلق کی جانی والی تفتیش پر ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ حزب اختلاف جماعتیں جن ریاستوں میں اقتدار میں ہیں ان ریاستوں میں مرکزی ایجنسیوں کا بےجا استعمال کیا جارہا ہے. اس کے خلاف ممتا بنرجی کی لڑائی کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ انہیں جو بھی کرنا ہے کرنے دیں ہمارے پاس بھی ان کا دفاع کرنے کی طاقت موجود ہے۔