اورنگ آباد: مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکی دورے پر سوال اٹھایا اور کہا وزیراعظم نریندر مودی نے پچھلے نو سالوں میں صحافیوں کو کبھی انٹرویو نہیں دیا لیکن وہ امریکہ میں جا کر انٹرویو دے رہے ہیں۔ اگر وزیراعظم میں ہمت ہے تو وہ ملک کے صحافیوں کے سامنے آ کر جواب دیں۔ اسد اویسی نے منی پور میں ہو رہے تشدد پر بھی وزیراعظم کی ناکامیوں پر سوال اٹھایا اور کہا ہے کہ وزیراعظم امریکہ میں امتیازی سلوک پر بات کر رہے ہیں لیکن ملک میں بی جے پی حکومت مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے اور ملک کے مسلمانوں کو پریشان کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکہ دورہ پر اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات بہت اچھے ہوں تاکہ ہمارے ملک کے طلباء کے لیے ویزا حاصل کرنے میں آسانی ہو۔ ساتھ ہی اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر براک اوباما نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے اقلیتی لوگوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، یہ بیان بھارت کے لیے مفاد میں نہیں ہے، اس سے بھارت کو نقصان پہنچے گا۔
اسدالدین اویسی نے کہا کہ یہ وہی باراک اوباما ہیں، جنہیں ہمارے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ہاتھ سے چائے پلائی تھی اور ان کے نام کا سوٹ پہنا تھا اور وہ خود آج اس طرح بھارت کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ نو سال بعد وزیر اعظم نے سات سمندر پار میڈیا سے بات کی، ورنہ وزیر اعظم اپنی پسند کے ٹی وی صحافیوں کو بلا کر انٹرویو دیتے۔ انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت میں کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا خاص طور پر مُلک کے مسلمانوں کے ساتھ۔
اسدالدین اویسی نے ملک میں ہو رہے امتیازی سلوک کے حوالے سے کئی مثالیں دیں، جن میں اویسی نے کہا منی پور تشدد میں تین سو سے زیادہ چرچ جلائے گئے، پولیس اکیڈمی سے 50 ہزار سے زیادہ گولیاں اور 4000 سے زیادہ ہتھیار چوری کیے گئے، مرکزی حکومت سی اے اے پر قانون بنا رہی ہے اور اس کو مذہب سے جوڑ کر بنایا جا رہا ہے، مسلمان طلبہ و طالبات کی دی جانے والی مولانا آزاد فیلوشپ روک دی گئی، جس سے مسلم معاشرے کے طلبہ پی ایچ ڈی نہیں کر سکتے، آپ نے پری میٹرک اسکالرشپ بند کر دی ہے، گوکشی کے نام پر لوگوں کو پکڑا جا رہا ہے اور انہیں مار دیا جا رہا ہے اور یہ سب بھارت میں امتیازی سلوک ہو رہا ہے لیکن وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان میں کوئی امتیازی سلوک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا نعرہ سب کا ساتھ سب کا وکاس صرف یہ ایک نعرہ ہے، اس میں کوئی زمینی حقیقت نہیں ہے۔ مُلک میں امتیازی سلوک پر بات کرتے ہوئے اسدالدین اویسی نے کہا کہ ملک میں بی جے پی کے تین سو رکن پارلیمان ہیں لیکن اس میں ایک بھی مسلم رکن پارلیمان نہیں ہے اور نہ ہی کوئی مسلم مرکزی وزیر ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی میں ہمت ہے تو وہ دہلی کے کسی کھلے میدان میں صحافیوں کے سامنے آئیں اور وہاں پریس کانفرنس کریں اور صحافیوں کو جواب دیں، جب وزیر اعظم بیرون ملک جا کر انٹرویو دے سکتے ہیں تو وزیر اعظم نریندر مودی ملک میں کیوں نہیں صحافیوں کے سامنے آکر انٹرویو دے سکتے ہیں۔