بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی محکمۂ ثقافت نے گوپی چند نارنگ Gopi Chand Narang کو یاد کرتے ہوئے ان کی حیات و خدمات پر گفتگو کی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ گوپی چند نارنگ کی بات کی جائے تو آپ عہد حاضر میں صف اول کے اردو کے نقاد، محقق اور ادیب تھے۔ گوپی چند نارنگ نے 1957 میں سینٹ اسٹیفن کالج دہلی میں لیکچرر کے طور پر پڑھانا شروع کیا اور 1995 تک دہلی یونیورسٹی میں بطور پروفیسر تدریس سے وابستہ رہے۔ Tribute to Gopi Chand Narang in Bhopal
مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی میں اس موقع پر اردو اکیڈمی کی ڈائریکٹر نصرت مہدی نے کہا کہ پروفیسر گوپی چند نارنگ کے اس طرح جانے سے اردو ادب میں ایک بڑا خلا پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوپی چند نارنگ نے جس طرح کا کام اردو ادب کے لیے کیا ہے اسے نئی نسل کو آگے لے جانا چاہیے اور مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی ان کے اس کام کو آگے لے جانے کی کوشش کرتی رہے گی۔ مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے ممتاز ادیب ظفر صہبائی نے اس موقع پر کہا کہ گوپی چند نارنگ کا یوں چلا جانا ایک طرح سے سانحہ ہے۔ اردو ادب کا ایک بڑا ستون گر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کی شخصیت گوپی چند نارنگ تھے ایسی شخصیت کو اب آنے میں زمانہ لگ جائے گا۔
واضح رہے کہ گوپی چند نارنگ کو جہاں بھارت میں پدم بھوشن سے نوازا گیا تو وہیں پاکستان میں بھی متعد انعامات اور اعزازات انہیں مل چکے ہیں۔ مدھیہ پردیش کی بات کی جائے تو گوپی چند نارنگ کو مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی نے "میر تقی میر" اعزاز اور مرکز نے ریاست کا سب سے بڑا اعزاز کہے جانے والا "اقبال سمان" سے گوپی چند نارنگ کو نوازا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: