ریاست مدھیہ پردیش میں نام بدلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھوپال کے حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن کر دیا گیا، ضلع ہوشنگ آباد کا نام بدل کر نرمدا پورا کر دیا گیا اور اب اسلام نگر کا نام بدل کر جگدیش پور کر دیا گیا ۔جس کے بعد ای ٹی وی بھارت اردو نے شہر کے سماجی، سیاسی اور تاریخ دانوں سے بات کی تو اس معاملے پر شہر کے سینئر مورخ رضوان انصاری نے بتایا کہ یہاں پر ایک گاؤں کا پرانا نام جگدیشپور تھا اور وہاں پر دیورا راجپوت کا راج تھا۔ اور یہ علاقہ گنور گڑھ کے علاقے میں آتا تھا۔ یعنی رانی کملا پتی کے شوہر نظام شاہ کا علاقہ گنور گڑھ تھا۔ اور راجپوتوں کے علاقے سے متصل گنور گڑھ علاقے میں راجپوت لوٹ پاٹ جیسی وارداتیں کیا کرتے تھے۔
جب راجپوتوں کے حملے بڑھے تو ان سے حفاظت کے لیے رانی کملا پتی نے افغان سردار دوست محمد خان سے مدد مانگی اور انہوں نے رانی کی مدد کی اور اس جگہ کو فتح کیا۔ جس کے بعد رانی کملا پتی نے سردار دوست محمد خان کو وہ علاقہ تحفہ کے طور پر دے دیا۔ اور وہاں پر سردار دوست محمد خان نے رانی محل اور چمن محل تعمیر کروائیں اور اس علاقے کا نام اسلام نگر پڑ گیا۔ وہیص ہم اگر راجپوتوں کی بات کریں تو ان کا قلعہ آج بھی وہاں موجود ہیں جسے راجہ نرسنگ دیوڑا نے بنایا تھا۔
رضوان انصاری نے کہا دوست محمد خان کے زمانے میں ایک بزرگ اسلام شاہ ہوا کرتے تھے جن کے نام پر اسلام نگر رکھا گیا۔ جن کا مزار آج بھی وہاں موجود ہے۔ انہوں نے کہا اسلام نگر کا نام مذہبی طور پر نہیں رکھا گیا۔ راجپوتوں کا بنایا قلعہ آج بھی موجود ہے اور سردار دوست محمد خان کے ذریعے بنایا گیا قلعہ الگ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دوست محمد خان نے جگدیش پور کا نام نہیں بدلا بلکہ اپنے ذریعہ بنائے گئے محلوں والے علاقے کا نام اسلام نگر رکھا تھا۔
وہی اس معاملے پر آل انڈیا اتحادالمسلمین کے ذمہ دار سید انس علی نے کہا کہ موجودہ حکومت نام بدلنے میں تاریخ جھوٹا ثابت کرنے میں ماسٹر مائنڈ ہے۔ انہوں نے کہا بھارتیہ جنتا پارٹی اسلام نگر کی جو بھی اس کے پیچھے کہانی بتا رہی ہے وہ سب جھوٹ ہے۔ اس جگہ کا نام اسلام نگر اس لیے پڑھا کیوں کہ رانی کملا پتی نے دوست محمد خان کو وہ علاقہ اپنی مدد کے بعد تحفے میں دیا تھا۔ انہوں نے کہا دوست محمد خان نے رانی کی مدد کرکے یہ پیغام دیا کہ اسلام ایک پُرامن مذہب ہے۔ اور سردار دوست محمد خان نے اس جگہ کو فتح کر یہ ثابت کیا جس طرح سے راجپوت اپنی من مرضی چلا رہے تھے وہ یہاں نہیں چلے گئی۔ اب اس جگہ کا نام اسلام نگر ہے اور یہاں پر امن اور سلامتی کا پیغام دیا جائے گا۔ انس علی نے کہا اب یہاں پر جو لوگ نفرتوں کو عام کر رہے ہیں اور اسے پسند کرتے ہیں وہ اس طرح کے مذہبی کاموں کو انجام دے رہے ہیں۔
وہی بھارتیہ جنتا پارٹی نے کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس مغلوں کو پسند کرتی ہے اور مغل ان کے سرپرست رہے ہیں اس پر کانگریس کے لیڈر عبدالنفیس خان کہتے ہے کہ جو لوگ ہمیں مغل پرست کہہ رہے ہیں وہ خود انگریزوں کے غلام بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی کی لوگ انگریزوں کی مخبری کرتے رہے ہیں۔ وہیں انہوں نے کہا نام بدلنے سے کام کی پہچان نہیں ہوتی ہے بلکہ کام کرنے سے پہچان بنتی ہے۔ اگر نام بدلنے کا اتنا ہی شوق ہے تو نئی عمارتوں کو تعمیر کرو اور اس کا نام اپنے مطابق رکھو کیونکہ اس طرح سے نام بدلنے سے ملک میں ترقی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کی بھارتی جنتا پارٹی ناکام ثابت ہو رہی ہے نہ تو ان کے ذریعے روزگار کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں اور نہ ہی دیگر سہولیات، نفیس خان نے کہا ریاست میں اسمبلی انتخابات قریب ہے اور جس طرح کے نتائج سامنے آرہے ہیں اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی اس بار ہار کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بھارتی جنتا پارٹی اس بار اقتدار کھو دے گی اس لیے اب بی جے پی نام بدلنے کی سیاست کے تحت ہندو سماج اور دیگر طبقات کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست مدھیہ پردیش قومی یکجہتی کی مثال ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے منصوبوں میں کامیاب نہیں ہوسکے گی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر توفیق خان کہتے ہیں کہ نام بدلنا اور ترقی اس کا ایک دوسرے سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ یہاں جو نام بدلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا اسلام نگر کا قدیمی نام جگدیشپور تھا اور بی جے پی نے اس کا نام واپس وہیں رکھا ہے جو پہلے تھا۔
مورخ رضوان انصاری نے مزید بتایا کہ جس طرح سے یہ بات بتائی جارہی ہے کہ سردار دوست محمد خان نے راجپوت بادشاہ کو دھوکے سے مارا تھا اس پر انہوں نے کہا جب ریاست میں بادشاہوں کا وقت رہا اس وقت جب وہ دوسری ریاست یا کسی علاقے پر قابض ہونا چاہتے تھے تو اپنی حکمت عملی کے تحت اس علاقے پر کیسے حملہ کرنا اور وہاں کے بادشاہ کو کس طرح سے مار گرانا اس کی حکمت عملی کیا کرتے تھے۔ اور اسی کے تحت اس وقت سردار دوست محمد خان اور ان کے ساتھیوں نے مل کر جگدیس پور کے بادشاہ پر حملہ کیا اور اس علاقے پر قابض ہو گئے تھے۔