جموں و کشمیر میں ہندواڑہ کے رہنے والے نذیر احمد نے اپنی پریشانیوں سے واقف کراتے ہوئے بتایا کہ ’ان کی اہلیہ کو رات دیر گئے لیبر پین شروع ہونے کے بعد انہوں نے ایک آشا ورکر کو فون کیا، جنہوں نے فوری طور پر خاتون کو ہسپتال منتقل کرنے کی صلاح دی، جس کے بعد انہوں نے زچلڈارہ ہسپتال میں ایمبولنس ڈرائیور کو فون کیا لیکن ایمبولنس کے ڈرائیور نے آنے سے منع کردیا۔
نذیر احمد کے مطابق، انہوں نے متعدد نجی گاڑیوں کے ڈرائیورز کو فون کیا لیکن کسی نے بھی ان کی مدد نہیں کی جبکہ ان کی اہلیہ کی طبیعت اور بگڑنے لگی جس کے بعد انہوں نے خود اٹھاکر گاڑیوں سے لفٹ لی اور وڑی پورہ ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹرز و طبی عملہ تو موجود تھا لیکن ہسپتال میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریضوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شدید سردی و بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی کے درمیان طبی عملے نے زچگی میں مدد کی تاہم بچہ کی حالت کچھ ٹھیک نہیں تھی، اسی لیے اسے فوری طور ہندواڑہ ہسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ بچہ کو ضلع ہسپتال منتقل کرنے کےلیے وڑی پورہ ہسپتال میں ایمبولنس موجود نہیں تھی۔ تاہم نذیر احمد شدید سردی میں بچہ کو گود میں لے کر پیدل ہندواڑہ ہسپتال لے گئے۔
نذیر احمد نے زچلڈارہ ہسپتال پر جان بوجھ کر ایمبولنس فراہم نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ مقامی لوگوں نے بھی ضلع انتظامیہ اور محکمہ صحت کے اعلی افسران سے وڑی پورہ ہسپتال میں بنیادی سہولیات کی فراہمی و ایمبولنس سہولت کا مطالبہ کیا تاکہ عوام کو مشکلات سے دوچار نہ ہونا پڑے۔