ETV Bharat / state

دیوسر علاقے سے 'کے اے ایس' امتحان کا پہلا کامیاب امیدوار

author img

By

Published : Oct 1, 2020, 4:31 PM IST

Updated : Oct 1, 2020, 6:08 PM IST

جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام سے تعلق رکھنے والے ایک پسماندہ گاؤں کے نوجوان نے جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن کی جانب سے منعقدہ کے اے ایس امتحان میں 34واں رینک حاصل کرکے نہ صرف اپنے خطے بلکہ جموں و کشمیر کا نام ملک بھر میں روشن کر دیا ہے۔

کے اے ایس' امتحان کا پہلا کامیاب امیدوار
کے اے ایس' امتحان کا پہلا کامیاب امیدوار

ستائس سالہ وسیم احمد گنائی ولد محمد جبار گنائی ساکنہ دیوسر پنچایت آفس کولگام میں بطور ولیج لیول ورکر تعینات ہیں، منگل کو جب انہوں نے سلیکشن لسٹ میں اپنا نام دیکھا تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔ نوجوان کے گھر مبارک دینے والے لوگوں کا ہجوم لگ گیا۔ متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے نوجوان کے بوڑھے والدین بیٹے کی کامیابی پر پھولے نہیں سما رہے ہیں۔

کے اے ایس امتحان کا پہلا کامیاب امیدوار

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نوجوان کے والد محمد جبار گنائی نے کہا کہ 'وسیم کی پیدائش کے بعد سے ہی وہ سخت بیمار پڑگئے جس کے باعث گھر کی مالی حالت کافی متاثر ہوگئی، وسیم احمد مقامی نجی اسکول میں ساتویں جماعت میں زیرتعلیم تھے۔ ماہانہ فیس نہ ہونے کی وجہ سے میں نے بیٹے کو اسکول سے نکالنے کا فیصلہ کیا، تاہم اسکول میں تعینات اساتذہ نے کہا کہ وسیم اسکول کا درخشندہ ستارہ ہے، یہ اگر اسکول سے نکل گیا تو اسکول کی کارگردگی متاثر ہوگی، لہذا ہم بچے کو بغیر فیس کے تعلیم فراہم کریں گے، جس کے بعد وسیم نے گریجویشن مکمل کرکے اسی نجی اسکول میں کئی ماہ تک بچوں کو بغیر کسی معاوضہ کے تعلیم دی۔' وسیم کی والدہ شریفہ بے حد خوش ہیں وہ کہتی ہیں کہ بیٹے نے مزدور کے پیسوں کی لاج رکھ لی۔

وسیم احمد کا کہنا ہے کہ ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں حاصل کی اور گریجویشن مکمل کرنے کے بعد انہیں 2013 میں محکمہ تعلیم میں درجہ چہارم میں ملازمت ملی، تاہم تین برس قبل وہ دیہی ترقی محکمہ میں ولیج لیول ورکر بطور تعینات ہوئے، تاہم ان کی منزل ابھی دور تھی۔ انہوں نے کہا کہ 'میں نے نوکری کے ساتھ ساتھ کے اے ایس امتحان کی تیاری شروع کی اور ہر روز دوران شب دو سے تین گھنٹے پڑھائی پر صرف کرتا رہا، اگرچہ پہلے امتحان میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی تاہم اللہ کا شکر ہے دوسری مرتبہ کامیابی ملی'۔

کے اے ایس' امتحان کا پہلا کامیاب امیدوار
کے اے ایس' امتحان کا پہلا کامیاب امیدوار

یہ بھی پڑھیں: پالیتھین کو راکھ میں تبدیل کرنے والی پہلی بھارتی خاتون


وسیم نے کہا 'میرے والد 1999 سے بیمار ہیں اور مجھے اس مرحلے تک پہنچنے کے لئے بہت ساری چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے'۔ انہوں نے مزید کہا کہ غربت کوئی عذر نہیں بشرط کہ آپ کو اپنے مقصد کو حاصل کرنے کا جذبہ ہو۔ وسیم کا کہنا ہے کہ نامساعد حالات، سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے انہیں بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، لیکن والدین دوستوں، اساتذہ اور پڑوسیوں کی دعاؤں نے مجھے اس مقام پر لا کھڑا کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے لئے ان کا پیغام یہ ہوگا کہ آپ کوئی بھی مقصد حاصل کر سکتے ہیں اور اگر آپ میں کچھ کرنے کا جزبہ ہو تو آپ کسی بھی امتحان کو پاس کر سکتے ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں جو بھی عہدہ ملے گا اس کا مقصد لوگوں کی خدمت کرنا ہوگا۔

ستائس سالہ وسیم احمد گنائی ولد محمد جبار گنائی ساکنہ دیوسر پنچایت آفس کولگام میں بطور ولیج لیول ورکر تعینات ہیں، منگل کو جب انہوں نے سلیکشن لسٹ میں اپنا نام دیکھا تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔ نوجوان کے گھر مبارک دینے والے لوگوں کا ہجوم لگ گیا۔ متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے نوجوان کے بوڑھے والدین بیٹے کی کامیابی پر پھولے نہیں سما رہے ہیں۔

کے اے ایس امتحان کا پہلا کامیاب امیدوار

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نوجوان کے والد محمد جبار گنائی نے کہا کہ 'وسیم کی پیدائش کے بعد سے ہی وہ سخت بیمار پڑگئے جس کے باعث گھر کی مالی حالت کافی متاثر ہوگئی، وسیم احمد مقامی نجی اسکول میں ساتویں جماعت میں زیرتعلیم تھے۔ ماہانہ فیس نہ ہونے کی وجہ سے میں نے بیٹے کو اسکول سے نکالنے کا فیصلہ کیا، تاہم اسکول میں تعینات اساتذہ نے کہا کہ وسیم اسکول کا درخشندہ ستارہ ہے، یہ اگر اسکول سے نکل گیا تو اسکول کی کارگردگی متاثر ہوگی، لہذا ہم بچے کو بغیر فیس کے تعلیم فراہم کریں گے، جس کے بعد وسیم نے گریجویشن مکمل کرکے اسی نجی اسکول میں کئی ماہ تک بچوں کو بغیر کسی معاوضہ کے تعلیم دی۔' وسیم کی والدہ شریفہ بے حد خوش ہیں وہ کہتی ہیں کہ بیٹے نے مزدور کے پیسوں کی لاج رکھ لی۔

وسیم احمد کا کہنا ہے کہ ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں حاصل کی اور گریجویشن مکمل کرنے کے بعد انہیں 2013 میں محکمہ تعلیم میں درجہ چہارم میں ملازمت ملی، تاہم تین برس قبل وہ دیہی ترقی محکمہ میں ولیج لیول ورکر بطور تعینات ہوئے، تاہم ان کی منزل ابھی دور تھی۔ انہوں نے کہا کہ 'میں نے نوکری کے ساتھ ساتھ کے اے ایس امتحان کی تیاری شروع کی اور ہر روز دوران شب دو سے تین گھنٹے پڑھائی پر صرف کرتا رہا، اگرچہ پہلے امتحان میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی تاہم اللہ کا شکر ہے دوسری مرتبہ کامیابی ملی'۔

کے اے ایس' امتحان کا پہلا کامیاب امیدوار
کے اے ایس' امتحان کا پہلا کامیاب امیدوار

یہ بھی پڑھیں: پالیتھین کو راکھ میں تبدیل کرنے والی پہلی بھارتی خاتون


وسیم نے کہا 'میرے والد 1999 سے بیمار ہیں اور مجھے اس مرحلے تک پہنچنے کے لئے بہت ساری چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے'۔ انہوں نے مزید کہا کہ غربت کوئی عذر نہیں بشرط کہ آپ کو اپنے مقصد کو حاصل کرنے کا جذبہ ہو۔ وسیم کا کہنا ہے کہ نامساعد حالات، سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے انہیں بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، لیکن والدین دوستوں، اساتذہ اور پڑوسیوں کی دعاؤں نے مجھے اس مقام پر لا کھڑا کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے لئے ان کا پیغام یہ ہوگا کہ آپ کوئی بھی مقصد حاصل کر سکتے ہیں اور اگر آپ میں کچھ کرنے کا جزبہ ہو تو آپ کسی بھی امتحان کو پاس کر سکتے ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں جو بھی عہدہ ملے گا اس کا مقصد لوگوں کی خدمت کرنا ہوگا۔

Last Updated : Oct 1, 2020, 6:08 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.