گورنمنٹ سنٹرل پرائمری اردو اسکول یادگیر کی معلمہ نکہت شیخ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کی جانب سے طلباء و طالبات کو مختلف قسم کی سہولیات دی جا رہی ہیں جن میں کتابیں، ڈریس، دوپہر کا کھانا، اسکالرشپ وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام سہولیات کے باوجود لوگوں کا رجحان انگلش میڈیم اسکولز کی جانب بڑھتا جارہا ہے۔
معلمہ بدر سلطانہ نے کہا کہ اکثر مسلم گھرانوں کی میں مادری زبان اردو ہوتی ہے جبکہ اردو میڈیم میں پڑھائی اس کےلیے مفید ثابت ہوگی۔ اردو میڈیم بچہ بہ آسانی تعلیم حاصل کرسکتا ہے لیکن اکثر والدین اپنے بچوں کو انگلش میڈیم میں پڑھانے کو فوقیت دے رہے ہیں۔ انہوں نے ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ ’ڈورنلی دیہات میں ایک غیرمسلم لڑکی نے اپنی ابتدائی تعلیم اردو میڈیم میں حاصل کی جبکہ آج وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ذہن میں ایک بات گھر کر گئی ہے کہ اردو میڈیم کے طلبا اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کرسکتے، جوکہ بلکل غلط ہے۔
اختر بیگم انچارج ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ اساتذہ پوری ایمانداری سے طلبا کو پڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے والدین سے اپنے بچوں کو اسکول میں داخل کرانے کی اپیل کی۔ انہوں نے والدین سے مزید کہا کہ وہ اپنے بچوں کے شاندار مستقبل کےلیے انہیں روزانہ اسکول بھیجیں اور اساتذہ کا بھرپور تعاون کریں۔
معلمہ شیرین بیگم نے کہا کہ اکثر لوگوں یہ سونچتے ہیں کہ سرکاری مدارس میں تعلیم بہتر نہیں ہوتی، جو بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیرسرکاری اسکولوں کے ٹیچرس کے مقابلہ میں سرکاری مدارس کے اساتذہ تعلیم یافتہ او قابل ہوتے ہیں۔ انہوں نے بھی والدین سے اپنے بچوں کے مستقبل کو سنوارنے کےلیے سرکاری مدارس میں داخلہ کرانے کی اپیل کی۔