جموں: نائب صدر جگدیپ دھنکر نے جموں دورے کے دوران یونیورسٹی میں خطاب کے دوران دفعہ 370سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ انہوں نے دفعہ 370کی تنسیخ کو تاریخی اور صحیح فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’دفعہ 370عارضی ہونے کے باوجود 70سال تک قائم رہا تاہم اس کی منسوخی کے بعد ہی شیاما پرساد مکھرجی کا ’ایک ودھان، ایک پردھان اور ایک نشان‘ کا خواب صحیح معنوں میں پورا ہوا۔‘‘ جمعرات کو جموں یونیورسٹی میں خطات کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا: ’’دفعہ 370 عارضی تھا، تاہم اس کے باوجود 70 سال تک قائم رہا جب کہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے بعد ہی غیر معمولی اور ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔‘‘
جموں یونیورسٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ ’’ہم آج خوش ہیں، کیونکہ دفعہ 370 جموں و کشمیر میں نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں حقیقی معنوں میں ترقی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’جموں و کشمیر کا یونین آف انڈیا کے ساتھ پوری طرح انضمام نے یہاں سرمایہ کاری، سیاحت کے عروج اور ترقی کی راہ ہموار کی ہے۔ جموں و کشمیر میں آج ملک کے تمام سرفہرست اور نامور ادارے - آئی آئی ایم، آئی آئی ٹی اور یہاں تک کہ ایمس- بھی پوری طرح فعال ہیں۔‘‘
مزید پڑھیں: امیت شاہ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کرفیو کے نفاذ کا دفاع کیا
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستانی آئین کے معمار ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے آرٹیکل 370 کا مسودہ تیار کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ ان کا وژن کافی وسیع تھا۔‘‘ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد رونما ہوئی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے دھنکر نے کہا: ’’200 ریاستی قوانین کو منسوخ کر دیا گیا ہے اور 100 قوانین میں 370 کی منسوخی کے بعد ترمیم کی گئی ہے۔ سڑکیں بن رہی ہیں، ہر شعبے میں بے پناہ ترقی ہو رہی ہے۔ بانہال ٹنل، چنانی-ناشیری ٹنل اور دریائے چناب پر دنیا کا سب سے اونچا ریل پل مکمل ہو چکا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان دنیا کی بڑھتی ہوئی معیشت میں سے ایک ہے اور ملک ڈیجیٹل تبدیلی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔‘‘