جموں:نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کی قیادت میں منگل کو جموں میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ اس میٹنگ میں پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی، کانگریس کے ریاستی صدر وقار رسول وانی، کانگریس لیڈر رمن بھلا، سی پی آئی ایم لیڈر ایم وائی تاریگامی اور ریاست کی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ میں جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس کے بعد سب نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ 10 اکتوبر کو حکومت کے خلاف پُرامن احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ سبھی سیاسی جماعتوں نے دس اکتوبر کو پر امن احتجاج کرنے کا فیصلہ لیا ہے جس میں سبھی پارٹیوں کے نمائندے ایک ہی مقام پر احتجاج کریں گے۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کی اجازت کی خاطر صوبائی کمشنر کو خط روانہ کیا جائے گا۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاست کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جموں و کشمیر میں آئین کو معطل کر دیا گیا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر، وزیر داخلہ، پی ایم مودی بار بار کہتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں سب کچھ نارمل ہے، پھر الیکشن کیوں نہیں ہو رہے؟ رکن اسمبلی نے سوال کیا کہ حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹ کی تیاری کے بعد بھی جموں و کشمیر میں انتخابات کیوں نہیں کرائے جا رہے ہیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ نے غلام نبی آزاد اور الطاف بخاری کو نشانہ بنایا ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ دونوں لیڈروں کی پارٹیاں حکومت کی پارٹیاں ہیں۔ واضح رہے کہ کل جماعتی میٹنگ میں غلام نبی آزاد کی پارٹی، پروگریسو ڈیموکریٹک آزاد پارٹی اور الطاف بخاری کی جموں کشمیر اپنی پارٹی کے نمائندوں نے شرکت نہی کی تھی۔
جموں وکشمیر میں الیکشن موخر کرنے کے بارے میں پوچھے گئے اور ایک سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ نے کہاکہ دس اکتوبر کے بعد اس حوالے سے ائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔
اس موقع پر یوسف تاریگامی نے کہاکہ ہمارے حقوق سلب کئے گئے ہیں ہم نے آئین اور لوگوں کے حقوق کے تحفظ کی خاطر سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ لیا ہے۔ان کے مطابق ہم ملک کے لوگوں کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: All party Meeting In Jammu جموں میں فاروق عبداللہ کی صدارت میں آل پارٹی میٹنگ شروع
وہیں جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر وقار رسول وانی نے کہا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر کو ملک میں نمبر ون بنانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ہم چار سال بعد جموں و کشمیر کو بدعنوانی اور بے روزگاری میں پہلے نمبر پر پاتے ہیں، جب کہ حالیہ عسکریت پسندوں کے حملوں کی وجہ سے یہ بات سامنے آئی ہے۔