جموں: 9 جنوری 2023 کو جموں کشمیر انتظامیہ نے ایک سرکلر جاری کیا جس میں تمام ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت جاری کی گئی کہ وہ 31 جنوری 2023 تک غیر قانونی طور پر بنائے گئے ڈھانچوں کو مسمار کریں خاص کر سرکاری اراضی، روشنی لینڈ، کہچرائی پر ناجائز تجاوزات کو ہٹائے۔ تاہم اس کے خلاف جموں وکشمیر میں بیشتر سیاسی جماعتوں و سماجی تنظیموں نے احتجاج کیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس ضمن میں مرکز میں برسراقتدار بہارتیہ جنتا پارٹی کے جموں و کشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ سے خاص بات چیت کی، انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں جس طرح سے انہدامی کاروائی ا انجام دی جا رہی ہے اس کا تعلق نہ ہی دفعہ 370 کی منسوخی سے ہے نہ ہی اس کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہیں بلکہ جموں کشمیر ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق جموں کشمیر انتظامیہ انہدامی کاروائیاں انجام دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں صرف اور صرف جموں کشمیر ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق ہی انجام دی جا رہی ہے اور اس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا کسی بھی طرح کہا ہاتھ نہیں ہے۔' انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں کسی کا مکان توڑنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، لیکن اب جس طرح سے عدالت کے حکم پر انہدامی کارروائی انجام دی گئی جس پر بی جے پی نے فوراً جموں کشمیر لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا اور چیف سکریٹری سے ملاقات کرکے ان کو جموں کشمیر کے عوام کے خدشات سے آگاہ کیا اور ہم نے انتظامیہ سے کہا کہ جموں کشمیر میں اس طرح کی کارروائیاں انجام نہ دی جائے جس سے غریب عوام کو نقصان پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں جموں کشمیر کی تعمیر و ترقی کی ہے اور جموں کشمیر میں اب بے روزگار نوجوانوں کو کئی اسکیموں کے ذریعہ فائدہ پہنچ رہا ہے اور جموں کشمیر کے عوام کے مسائل صرف بھارتیہ جنتا پارٹی ہی حل کر رہی ہے، جب کہ جموں کشمیر کے عوام کی تعمیر و ترقی بھارتی جنتا پارٹی کے دورحکومت میں ہوئی ہیں۔' مسلم اکثریتی علاقوں میں انہدامی کارروائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جموں کے بھٹنڈی علاقے میں 5 افراد کے نام نوٹس جاری کی گئی تھی تاہم وہاں پر چند لوگوں نے عوام کو گمراہ کیا جس کے بعد لوگ سڑکوں پر نکلے اور احتجاج کیا جس میں بھارتیہ جنتاپارٹی کے سئنر لیڈر پارلیمنٹ ممبر غلام علی خٹانہ بھی شامل ہوئے اور انہوں وہاں پر بھی عوام کو یقین دہانی کرائی کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا گیا ہے۔'
مزید پڑھیں: