ETV Bharat / state

Muslims Helped Pay for the Last Rites مسلمانوں نےکشمیری پنڈت کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مدد کی

وادی کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مسلمانوں کی جانب سے مدد کے اس سے پہلے بھی کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔ جن میں مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ثبوت پیش کیا۔

پنڈت کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مدد کی
پنڈت کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مدد کی
author img

By

Published : Apr 23, 2023, 10:51 AM IST

پنڈت کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مدد کی

گاندر بل :مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل کے ووسن علاقے کے مسلم محلے کے لوگوں نے جمعہ کو ایک بزرگ کشمیری پنڈت کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کی۔ تفصیلات کے مطابق اوتار کرشا کول (75) نے جمعہ کی صبح ووسن میں واقع اپنے گھر میں آخری سانس لی جس سے پورا علاقہ سوگ میں ڈوب گیا، ان کی موت کی خبر پھیلتے ہی مقامی مسلمانوں نے ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے تھے۔

مسلمانوں نے میت کی آخری رسومات میں خاندان کی مدد کے لیے لکڑیاں بھی اکٹھے کئے۔ مقامی باشندہ نے کہا کہ ہمارے اسلام میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ پڑوسیوں کا خیال رکھنا چاہے، ان کا کوئی بھی مذہب ہو۔ ایک اور مقامی شخص نے بتایا کہ اوتار ایک اچھے انسان تھے جو ہمیشہ ضرورت مندوں کی مدد کے لیے پیش پیش رہتے تھے۔ اس کی مہربانی اور سخاوت کی کوئی حد نہیں تھی، اور وہ ہمیشہ مدد کرنے کے لیے تیار رہتے تھے، چاہے وہ دن ہو یا رات، ایک ہیلتھ ورکر کے طور پر اوتاریمان دارتھا۔ے دوسروں کی بھلائی کا خیال رکھنا وہ اپنا فرض سمجھتے تھے اور اس ذمہ داری کو نحسن خوبی انجام دیتے تھے۔

مزید پڑھیں:Protest in Shopian against killing: کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں مقامی مسلمانوں کی شرکت

مقامی باشندوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی برادریبہت سارے کام کئے، واضح رہے ووسن کے علاقے میں تقریباً ایک درجن پنڈت خاندان مقیم ہیں جنہوں نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں وادی کشمیر سے ہجرت نہیں کی اور اس کے بجائے ووسن میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد سے دونوں برادریے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کیا ہے۔

پنڈت کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مدد کی

گاندر بل :مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل کے ووسن علاقے کے مسلم محلے کے لوگوں نے جمعہ کو ایک بزرگ کشمیری پنڈت کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کی۔ تفصیلات کے مطابق اوتار کرشا کول (75) نے جمعہ کی صبح ووسن میں واقع اپنے گھر میں آخری سانس لی جس سے پورا علاقہ سوگ میں ڈوب گیا، ان کی موت کی خبر پھیلتے ہی مقامی مسلمانوں نے ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے تھے۔

مسلمانوں نے میت کی آخری رسومات میں خاندان کی مدد کے لیے لکڑیاں بھی اکٹھے کئے۔ مقامی باشندہ نے کہا کہ ہمارے اسلام میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ پڑوسیوں کا خیال رکھنا چاہے، ان کا کوئی بھی مذہب ہو۔ ایک اور مقامی شخص نے بتایا کہ اوتار ایک اچھے انسان تھے جو ہمیشہ ضرورت مندوں کی مدد کے لیے پیش پیش رہتے تھے۔ اس کی مہربانی اور سخاوت کی کوئی حد نہیں تھی، اور وہ ہمیشہ مدد کرنے کے لیے تیار رہتے تھے، چاہے وہ دن ہو یا رات، ایک ہیلتھ ورکر کے طور پر اوتاریمان دارتھا۔ے دوسروں کی بھلائی کا خیال رکھنا وہ اپنا فرض سمجھتے تھے اور اس ذمہ داری کو نحسن خوبی انجام دیتے تھے۔

مزید پڑھیں:Protest in Shopian against killing: کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں مقامی مسلمانوں کی شرکت

مقامی باشندوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی برادریبہت سارے کام کئے، واضح رہے ووسن کے علاقے میں تقریباً ایک درجن پنڈت خاندان مقیم ہیں جنہوں نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں وادی کشمیر سے ہجرت نہیں کی اور اس کے بجائے ووسن میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد سے دونوں برادریے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.