سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی سربراہی والی بنچ نے تینوں قوانین کے خلاف دائر کیے گئے رٹ پٹیشنوں کی مشترکہ سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لئے چھ ہفتے کا وقت دیا ہے۔
درخواست گزاروں میں دراوڈا منیترا کژاگھم (ڈی ایم کے) کے رکن پارلیمنٹ تروچی شیوا، وکیل منوہر لال شرما اور چھتیس گڑھ کسان کانگریس کے عہدیداران (راکیش وشنو اور دیگر) شامل ہیں۔
اس معاملے میں پہلے وکیل منوہر لال شرما کی درخواست پر غور کیا گیا اور چیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہا کہ اس پٹیشن میں 'کارروائی کی کوئی وجہ' کا ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں آپ کی درخواست خارج نہیں کررہا ہوں۔ آپ پٹیشن کو واپس لیں اور 'کارروائی کی وجہ' درج کرکے لائیں، تب ہم آپ کو موقع دیں گے"۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیر اعظم سے بات کرنے والے ممتاز علی سے ملیے
دریں اثناء چھتیس کسان کانگریس کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ کے پرمیشور نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ان مرکزی زراعتی قوانین کی وجہ سے منڈی کے نظام سے متعلق چھتیس گڑھ حکومت کا بنایا ہوا قانون ختم ہوگیا ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے انہیں متعلقہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا مشورہ دیا لیکن مسٹر پرمیشور نے کہا کہ ایک ہی مسئلے پر مختلف ہائی کورٹوں کے علیحدہ احکامات سے دشواری پیدا ہو سکتی ہے۔
اس کے بعد جسٹس بوبڑے نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس کا جواب سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ میں دینا ہی ہوگا۔ وینوگوپال نے کہا کہ وہ چھ ہفتے کے اندر عدالت عظمی میں جواب داخل کر دیں گے۔