ETV Bharat / state

زرعی قوانین پر سپریم کورٹ کا مرکز کو نوٹس

author img

By

Published : Oct 12, 2020, 3:48 PM IST

Updated : Oct 12, 2020, 4:34 PM IST

پارلیمنٹ سے حال ہی میں منظور کیے گئے زراعتی اصلاحات کے تین قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر پیر کے روز سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے چھ ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

Supreme Court issues notice to Center on agricultural laws
زراعتی قوانین پر سپریم کورٹ کا مرکز کو نوٹس

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی سربراہی والی بنچ نے تینوں قوانین کے خلاف دائر کیے گئے رٹ پٹیشنوں کی مشترکہ سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لئے چھ ہفتے کا وقت دیا ہے۔

درخواست گزاروں میں دراوڈا منیترا کژاگھم (ڈی ایم کے) کے رکن پارلیمنٹ تروچی شیوا، وکیل منوہر لال شرما اور چھتیس گڑھ کسان کانگریس کے عہدیداران (راکیش وشنو اور دیگر) شامل ہیں۔

اس معاملے میں پہلے وکیل منوہر لال شرما کی درخواست پر غور کیا گیا اور چیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہا کہ اس پٹیشن میں 'کارروائی کی کوئی وجہ' کا ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں آپ کی درخواست خارج نہیں کررہا ہوں۔ آپ پٹیشن کو واپس لیں اور 'کارروائی کی وجہ' درج کرکے لائیں، تب ہم آپ کو موقع دیں گے"۔

یہ بھی پڑھیں:

وزیر اعظم سے بات کرنے والے ممتاز علی سے ملیے

دریں اثناء چھتیس کسان کانگریس کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ کے پرمیشور نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ان مرکزی زراعتی قوانین کی وجہ سے منڈی کے نظام سے متعلق چھتیس گڑھ حکومت کا بنایا ہوا قانون ختم ہوگیا ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے انہیں متعلقہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا مشورہ دیا لیکن مسٹر پرمیشور نے کہا کہ ایک ہی مسئلے پر مختلف ہائی کورٹوں کے علیحدہ احکامات سے دشواری پیدا ہو سکتی ہے۔

اس کے بعد جسٹس بوبڑے نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس کا جواب سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ میں دینا ہی ہوگا۔ وینوگوپال نے کہا کہ وہ چھ ہفتے کے اندر عدالت عظمی میں جواب داخل کر دیں گے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی سربراہی والی بنچ نے تینوں قوانین کے خلاف دائر کیے گئے رٹ پٹیشنوں کی مشترکہ سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لئے چھ ہفتے کا وقت دیا ہے۔

درخواست گزاروں میں دراوڈا منیترا کژاگھم (ڈی ایم کے) کے رکن پارلیمنٹ تروچی شیوا، وکیل منوہر لال شرما اور چھتیس گڑھ کسان کانگریس کے عہدیداران (راکیش وشنو اور دیگر) شامل ہیں۔

اس معاملے میں پہلے وکیل منوہر لال شرما کی درخواست پر غور کیا گیا اور چیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہا کہ اس پٹیشن میں 'کارروائی کی کوئی وجہ' کا ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں آپ کی درخواست خارج نہیں کررہا ہوں۔ آپ پٹیشن کو واپس لیں اور 'کارروائی کی وجہ' درج کرکے لائیں، تب ہم آپ کو موقع دیں گے"۔

یہ بھی پڑھیں:

وزیر اعظم سے بات کرنے والے ممتاز علی سے ملیے

دریں اثناء چھتیس کسان کانگریس کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ کے پرمیشور نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ان مرکزی زراعتی قوانین کی وجہ سے منڈی کے نظام سے متعلق چھتیس گڑھ حکومت کا بنایا ہوا قانون ختم ہوگیا ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے انہیں متعلقہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا مشورہ دیا لیکن مسٹر پرمیشور نے کہا کہ ایک ہی مسئلے پر مختلف ہائی کورٹوں کے علیحدہ احکامات سے دشواری پیدا ہو سکتی ہے۔

اس کے بعد جسٹس بوبڑے نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس کا جواب سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ میں دینا ہی ہوگا۔ وینوگوپال نے کہا کہ وہ چھ ہفتے کے اندر عدالت عظمی میں جواب داخل کر دیں گے۔

Last Updated : Oct 12, 2020, 4:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.