منیسہ دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی خطہ میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شیو وہار علاقہ میں رہتی ہیں۔
30 برس قبل منیسہ کے شوہر ریاست اتر پردیش کے فرخ آباد سے کام کی تلاش میں دہلی آئے تھے تب نہ تو ان کے پاس سر چھپانے کے لیے کوئی چھت تھی اور نا ہی کوئی کاروبار شروعات میں بیکری کا کام کرتے ہوئے اپنا گزارا کیا اور پھر بعد میں اپنی ہی بیکری کی دکان کھولی۔
بیکری کا کام چل پڑا تو پہلے شادی اور پھر دھیرے دھیرے زمین جائداد بھی بنا لی لیکن انہیں کیا معلوم تھا جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے 30 برس گزارے اور محنت مشقت سے ایک آشیانہ کھڑا کیا اسے دیکھتے ہی دیکھتے شدت پسند افراد نظر آتش کر دیں گے۔
منیسہ بتاتی ہیں کہ لڑکیوں کی شادی کے لیے جہیز کا سامان برسوں سے اکٹھا کر رہے تھے لیکن جب فسادات شروع ہوئے تو نہ گھر میں کوئی کپڑا بچا اور نہ ہی کوئی زیور یا تو فسادیوں نے اسے لوٹ لیا یا پھر اسے آگ کے حوالے کر دیا۔
تھوڑی بہت جو امید دہلی حکومت، دہلی وقف بورڈ سے باقی تھی اب وہ بھی ٹوٹتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔