ETV Bharat / state

SC refuses to postpone Article 370 hearing: سپریم کورٹ نے دفعہ 370کی سماعت کو ملتوی کرنے سے کیا انکار

author img

By

Published : Jul 20, 2023, 5:38 PM IST

دہلی حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے سپریم کورٹ سے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر 2 اگست کو ہونے والی سماعت کو ملتوی کرتے ہوئے دہلی آرڈیننس کیس کی سماعت کرنے کی درخواست کی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے درخواست کو مسترد کر دیا۔ ای ٹی وی بھارت کے سمیت سکسینہ کی رپورٹ۔

a
a

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کی سماعت کو موخر کرنے اور اس کے بجائے مرکز کے سروس آرڈیننس کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت کرنے کی عرضی کو مسرد کرتے ہوئے جمعرات کو دہلی حکومت کے وکیل اے ایم سنگھوی سے کہا کہ ’’کورٹ دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گا۔‘‘

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے مرکز کے آرڈیننس - دہلی حکومت کے نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری (ترمیمی) آرڈیننس، 2023 ، دہلی حکومت کے چیلنج کو آئینی بنچ کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ دہلی حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے عدالت عظمیٰ سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کو منسوخ کرنے اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے مرکز کے 2019 کے فیصلے کو چیلنج کرنے پر 2 اگست کو ہونے والی سماعت کو موخر کرتے ہوئے کیس کی سماعت کرنے کی درخواست کی۔

سنگھوی نے معاملے کو آئینی بنچ کے حوالے کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پورا نظام مفلوج ہے‘‘ اور اس بات پر زور دیا کہ آئینی بنچ کے فیصلے میں وقت لگے گا۔ سنگھوی نے کہا، ’’میں (آئینی بنچ کے لیے) معاملے کی سپردگی سے اتفاق نہیں کرتا… ایسی صورت میں جب لارڈ شپ اس کا حوالہ دینا چاہتے ہیں، اسے 370 سے پہلے لے جائیں یا 370 کو تھوڑا سا موخر کریں اور پہلے اس معاملے کو سنیں‘‘۔

مزید پڑھیں: Mehbooba on article 370 hearing سپریم کورٹ جموں کشمیر کی آئینی شناخت اور حفاظت بحال کرے، محبوبہ مفتی

چیف جسٹس نے کہا، ’’ڈاکٹر سنگھوی، ہم 370 کے شیڈول میں تبدیلی نہیں کریں گے۔ ہم نے (370کی منسوخی کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت کو) نوٹیفائی کیا ہے۔ وکیل تیار ہو رہے ہیں۔‘‘ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہنا اچھا نہیں لگے گا کہ ’’ہم نہیں سنیں گے۔‘‘ سنگھوی نے جواب میں کہا کہ کوئی بیوروکریٹ حکم کی پیروی نہیں کر رہا ہے اور سوال ہے کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کو آرڈیننس کے تحت دہلی حکومت کے مقرر کردہ 437 کنسلٹنٹس کو ہٹانے کا اختیار کیسے ہے؟

ایل جی کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ یہ تقرریاں غیر قانونی ہیں اور یہ اتفاق ہے کہ یہ کنسلٹنٹس پارٹی کے کارکن ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آرڈیننس کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی دہلی حکومت کی درخواست کی سماعت آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر کارروائی کے اختتام کے بعد کی جائے گی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کی سماعت کو موخر کرنے اور اس کے بجائے مرکز کے سروس آرڈیننس کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت کرنے کی عرضی کو مسرد کرتے ہوئے جمعرات کو دہلی حکومت کے وکیل اے ایم سنگھوی سے کہا کہ ’’کورٹ دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گا۔‘‘

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے مرکز کے آرڈیننس - دہلی حکومت کے نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری (ترمیمی) آرڈیننس، 2023 ، دہلی حکومت کے چیلنج کو آئینی بنچ کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ دہلی حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے عدالت عظمیٰ سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کو منسوخ کرنے اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے مرکز کے 2019 کے فیصلے کو چیلنج کرنے پر 2 اگست کو ہونے والی سماعت کو موخر کرتے ہوئے کیس کی سماعت کرنے کی درخواست کی۔

سنگھوی نے معاملے کو آئینی بنچ کے حوالے کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پورا نظام مفلوج ہے‘‘ اور اس بات پر زور دیا کہ آئینی بنچ کے فیصلے میں وقت لگے گا۔ سنگھوی نے کہا، ’’میں (آئینی بنچ کے لیے) معاملے کی سپردگی سے اتفاق نہیں کرتا… ایسی صورت میں جب لارڈ شپ اس کا حوالہ دینا چاہتے ہیں، اسے 370 سے پہلے لے جائیں یا 370 کو تھوڑا سا موخر کریں اور پہلے اس معاملے کو سنیں‘‘۔

مزید پڑھیں: Mehbooba on article 370 hearing سپریم کورٹ جموں کشمیر کی آئینی شناخت اور حفاظت بحال کرے، محبوبہ مفتی

چیف جسٹس نے کہا، ’’ڈاکٹر سنگھوی، ہم 370 کے شیڈول میں تبدیلی نہیں کریں گے۔ ہم نے (370کی منسوخی کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت کو) نوٹیفائی کیا ہے۔ وکیل تیار ہو رہے ہیں۔‘‘ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہنا اچھا نہیں لگے گا کہ ’’ہم نہیں سنیں گے۔‘‘ سنگھوی نے جواب میں کہا کہ کوئی بیوروکریٹ حکم کی پیروی نہیں کر رہا ہے اور سوال ہے کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کو آرڈیننس کے تحت دہلی حکومت کے مقرر کردہ 437 کنسلٹنٹس کو ہٹانے کا اختیار کیسے ہے؟

ایل جی کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ یہ تقرریاں غیر قانونی ہیں اور یہ اتفاق ہے کہ یہ کنسلٹنٹس پارٹی کے کارکن ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آرڈیننس کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی دہلی حکومت کی درخواست کی سماعت آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر کارروائی کے اختتام کے بعد کی جائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.