شاہین باغ لوکتنتر کی نئی کروٹ 'Shaheen Bagh Loktantra Ki Nai Karwat Book' نامی ایک کتاب کے رسم اجرا کے دوران بھاشا سنگھ نے کہا کہ جب وہ وکالت کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں تب کئی بار عدالت میں جانا ہوا لیکن کبھی ایسا محسوس ہی نہیں ہوا کہ پریمبل کو اس طرح بھی پڑھا جا سکتا ہے جیسا شاہین باغ میں دیکھا۔Book Launch On Shaheen Bagh Movement
بھاشا سنگھ نے بتایا کہ جب 'میں کتاب لکھ رہی تھیں تو میں چاہتی تھی کہ اس میں ایک نقشہ شائع کروں جس میں یہ دکھایا جائے کہ ملک میں کن کن جگہوں پر شاہین باغ کی ترز پر نئے شاہین باغ بنائے گئے۔'
اس موقع پر گوہر رضا نے کہا کہ جب ہم کسان تحریک کا نظم دیکھتے ہیں کہ وہ ایک حکومت کی طرح اس تحریک کو چلا رہے تھے یہ سب چیزیں شاہین باغ کی تحریک کا حصہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا ضرور ہے کہ شاہین باغ کے احتجاج میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ تھی اور برقع پہنیں عورتوں احتجاج میں پیش پیش تھی لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس میں تمام مذاہب کے سیکولر لوگ بھی موجود تھے۔
دوسری جانب سیدہ حمید نے کہا کہ جب شاہین باغ میں احتجاجی مظاہرے جاری تھے تب متعدد ایسے واقعات بھی پیش آئے جہاں احتجاج کو بدنام کرنے کے لیے گولی بھی چلائی گئی اور بعد میں انہیں بچا بھی لیا گیا لیکن بھاشا سنگھ کی یہ کتاب ان تمام باتوں کو زندہ رکھے گی۔
وہیں معروف صحافی سدھارتھ وردراجن نے کہا کہ شاہین باغ کا احتجاج جمہوریت کی بہترین مثال ہے جسے پر امن انداز میں کیا گیا حالانکہ گودی میڈیا اس تحریک کو بدنام کرنے کی مکمل کوشش کر رہی تھی لیکن اس کے باوجود شاہین باغ کی خواتین نے انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا۔ ایسے میں ایک ایسی کتاب شائع ہونا میرے حساب سے بہت ہی ضروری ہے۔