ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع مشہور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ ترسیل عامہ کے صدر اور شعبہ رابطہ عامہ کے رکن انچارج، پروفیسر شافع قدوائی کو ان کی کتاب 'سوانح سرسید' کے لیے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
واضح رہے کہ بھارتی ادبیات اکادمی جس کو ہندی میں ساہتیہ اکادمی کہتے ہیں بہت ہی باوقار ادارہ ہے یہ ہر برس بھارت کی جو 24 مختلف زبانیں ہیں، اس میں جو کتابیں شائع ہوتی ہیں ان کو اپنے انعام سے سرفراز کرتا ہے۔
خیال رہے کہ اردو میں پروفیسر شافع قدوائی، انگریزی میں ششی تھرور اور ہندی میں گووند اچاریا کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے سرفراز نوازا گیا۔
پروفیسر شافع قدوائی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں بتایا کہ 'حالی نے جو سرسید کے بارے میں یا اس کے علاوہ جتنے بھی مصنفین نے سوانح سرسید سے متعلق یا ان کے کارناموں سے متعلق جو باتیں اور کہانیا لکھی ہیں، ان میں سے بہت سی باتیں بہت اچھی ہیں، تاہم بہت سی باتوں میں صداقت کا خیال نہیں رکھا گیا، اور میں نے اب تک سرسید سے متعلق جتنی بھی کتابیں لکھی گئی ہیں، ان کا ایک تنقیدی اور تحقیقی مطالعہ کیا اور سرسید کے پورے کارناموں پر یہ کتاب لکھی جو سنہ 2017 میں شائع ہوئی تھی اور ساہتیہ اکادمی نے اس کو ایوارڈ دیا ہے۔
پروفیسر شافع قدوائی نے مزید بتایا کہ 'انگریزی میں یہ انعام ششی تھرور کو اور ہندی میں گووند اچاریہ کو دیا گیا'۔
واضح رہے کہ حکومتِ مدھیہ پردیش نے جولائی سنہ 2018 میں پروفیسر شافع قدوائی کو اپنے باوقار ادبی ایوارڈ 'اقبال سمّان' سے سرفراز کیا تھا، تاہم اردو اور انگریزی میں پروفیسر شافع قدوائی کی درجنوں کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔
یاد رہے کہ اقبال سمّان ایوارڈ دو لاکھ روپے نقد انعام پر مشتمل ہوتا ہے، جو پروفیسر قدوائی کو اردو ادب کے فروغ کے لیے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے دیا گیا تھا۔