بھارت اور چین کے مابین لداخ خطے میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر کشیدگی کا شکار ڈیجیٹل میڈیا بھی بن گیا ہے۔ نتیجتاً حکومت نے 59 چینی موبائل ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کی ہے۔ ان 59 موبائل ایپلیکیشنز میں مقبول ایپ 'شئیر اِٹ' بھی شامل ہیں۔ تاہم ڈیجیٹل کشیدگی کے درمیان وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے ایک کمپیوٹر انجینئرنے شئیر اِٹ کا متبادل بنا لیا ہے۔
ٹیپو سلطان وانی نامی نوجوان نے بتایا کہ شیئر اِٹ کافی مقبول ایپ تھا لیکن حالیہ پابندی کی وجہ سے موبائل صارفین کافی مایوس ہوئے۔ جس کو مدنظر رکھ کر انہوں نے شیئر اِٹ کا متبادل بنانے کا عمل شروع کیا۔ چند دنوں میں باضابطہ طور ایک فعال ایپ تیار کیا گیا جس کا نام 'فایل شیئر ٹول' رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ایپ گوگل ایپ اسٹور پر دستیاب ہے اور دنیا بھر کے صارفین اس کو ڈاؤن لوڈ کر کے استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور کشمیر میں صارفین اس ایپ کو خاصی تعداد میں ڈاؤن لوڈ کر رہے ہیں اور اس اپ میں کوئی سیکیورٹی مسئلہ بھی نہیں ہے۔
واضح رہے گزشتہ برس 5 اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد حکومت نے جموں و کشمیر میں موبائل سروسز بشمول انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی تھی، اس دوران وادی کے موبائل صارفین میں شیئر اِٹ سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ایپ بن گئی۔
انٹرنیٹ خدمات نہ ہونے کے سبب شیئر اِٹ کے ذریعے موبائل صارفین آپس میں مختلف فایلیں شیئر کرتے تھے۔ اب 4جی انٹرنیٹ پر بدستور پابندی کے بیچ شیر اِٹ پر بھی پابندی عاید کی گئی ہے جس سے صارفین کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم ٹیپو سلطان نے شیئر اِٹ کا متبادل تیار کر کے کئی لوگوں کے ڈیجیٹل مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کا قہر جاری، تفریحی مقامات کھولنے کے فیصلے پر تشویش
یہ بھی پڑھیں: وادی میں دوبارہ لاک ڈاؤن کا اعلان