اسی مناسبت سے جموں و کشمیر سمیت پوری دنیا میں حضرت امام حسینؓ کی یاد میں محفلیں منعقد ہورہی ہیں۔
وادی کشمیر میں ان دنوں جگہ جگہ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یاد میں سبیل لگائی گئی ہیں اور راہگیروں کو پانی پلایا جا رہا ہے۔
ان سبیل گاہوں میں بچے بھی لوگوں کو پانی پلاتے ہیں۔ ان بچوں سے اگر پوچھیں کہ وہ یہ سبیل کیوں لگا رہے ہیں تو ان کا جواب صاف ہے کہ حضرت امام حسینؓ اور ان کے 72 ساتھیوں کو کربلا میں تین دن تک بھوکا پیاسا رکھنے کے بعد شہید کر دیا گیا تھا۔
ان سبیل گاہوں پر رضا کارانہ طور ہر نوجوان آتے ہیں اور سڑک سے جو بھی گزرتا ہے اسے پانی پلا کر پیغام حسین عام کرتے ہیں۔ ان سبیل گاہوں پر سبھی مذاہب، مکتب فکر سے وابستہ لوگ آکر اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔
رضا کاروں کا کہنا ہے کہ امام حسینؓ کو پیاسا شہید کیا گیا تھا اس لیے جب کوئی پانی پیتا ہے اور پیاس بجھاتا ہے تو اسے یہ احساس ہوجاتا ہے کہ امام حسینؓ کربلا میں کس طرح سے تھے۔
بتادیں کہ آج سے چودہ سو برس قبل میدان کربلا میں نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے اہل و عیال سمیت پیاسا رکھنے کے بعد شہید کر دیا گیا تھا۔